اگر روزہ کو پورے اہتمام اور احکام اور آداب کی مکمل رعایت کے ساتھ پورا کیا جائے تو بلاشبہ گناہوں سے محفوظ رہنا آسان ہو جاتا ہے،
خاص روزہ کے وقت بھی اس کے بعد بھی ہاں اگر کسی نے روزے کہ لازم ہونے کا خیال نہ کیا اور گناہوں میں مشغول رہتے ہوئے روزے کی نیت کر لی اور کھانے پینے اور خواہش نفسانی سے باز رہا مگر حرام کمانے اور غیبت کرنے میں لگا رہا تو اس سے فرض تو ادا ہوجائے گا مگر روزے کے برکات و ثمرات سے محرومی رہے گی
مضامین
4. روزہ میں بھول کر کھا پی لینا:
6. سحری کھانا:
8۔روزہ نہ رکھنے پر وعید:
روزہ رکھنے کی دعا |
1. روزہ کی فضیلت:
ایک روزہ رکھنے سے خدائے پاک کی طرف سے کیا انعام ملتا ہے اس کے بارے میں سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من صام یوما فی سبیل اللہ بعد اللہ وجھہ عن النار سبعین خریقًا:
ترجمہ:۔ جو شخص اللہ کی خوشنودی کے لئے ایک دن روزہ رکھے اللہ تعالی اس کو جہنم کی آگ سے اتنی دور کر دیں گے جتنی دور کوئی شخص 70 سال تک چل کر پہنچے۔
اس حدیث میں نفل یا فرض روزہ کی تخصیص نہیں کی گئی اور خاص رمضان کے روزے کے بارے میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ،
مَن اَفطَرَ يَومًا مَن رَمضَان مِن غَيرِ رُخصَةٍ وَلا مَرَضٍ لم يَقض عَنهٗ صُومُ الدَّهَرِ كُلهِ وَاِن صَامَهٗ۔
ترجمہ:
شرعًا جسے روزہ چھوڑنے کی اجازت نہ ہو اور عاجز کرنے والا مرض بھی لاحق نہ ہو اس رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو عمر بھر روزے رکھنے سے بھی اس ایک روزے کی تلافی نہ ہوگی،اگرچہ (قضا) عمر بھر روزہ بھی رکھ لے۔
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں آٹھ دروازے ہیں، جن میں سے ایک کا نام ریان ہے ریحان کے معنی ہے سیرانی کرنے والا، چونکہ روزہ داروں نے بحالت روزہ دنیا میں پیاس کی تکلیف اٹھائی، جس کی جزإ جنت سیرابی ہوگی، اس لئے اس دروازے کا نام ریان رکھا گیا جس سے روزے دار داخل جنت ہوں گے) اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔(مشکوٰة عن البخاری ومسلم)
اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ۔
لِلصَّائِمِ فَرحَتَانِ فَرحَةُٗ عِندَ فِطرِه وَفَرحَةُٗ عِندَ لِقَاءِ ربِّه۔( مشکاۃ المصابیح عن البخاری و مسلم)
ترجمہ:
یعنی روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی افطار کے وقت ہوتی ہے اور ایک خوشی اس وقت ہوگی جب اپنے رب سے ملاقات کرے گا۔
درحقیقت رب کی ملاقات ہی تو عبادت کا مقصود اصلی ہے۔ اس وقت کی خوشی کا کیا کہنا جب عاجز بندے اپنے محبوب سے ملاقات کریں گے، اللہ تعالی ہم سب کو یہ ملاقات نصیب فرمائے۔
2. روزہ رکھنے کی نیت:
روزہ رکھنے کی دعا ہم نے اپنی پوسٹ(رمضان مبارک) میں لکھی ہے جو کہ عربی میں ہے یہاں پر آپ کے سامنے روزہ رکھنے کی نیت اردو میں اور اس کہ ساتھ ساتھ رمضان کے تینوں عشروں کی دعاٶں کا ذکر کرینگے۔
نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں، اگر کوئی شخص دل سے ارادہ کرلے کہ کل رمضان کا روزہ رکھوں گا تو بھی درست ہوجائے گا، لیکن زبان سے تلفظ کھ دینا بہتر ہے۔
نیز زبان سے تلفظ کھتے وقت ان ہی الفاظ سے نیت کرنا ضروری نہیں، یہ الفاظ عام آدمیوں کی سہولت کے لیے کہ وہ عربی میں نیت کرلے، کتابوں وغیرہ میں لکھ دیے جاتے ہیں،
ورنہ اگر کوئی شخص اردو میں کہہ لے کہ: کل میں رمضان کا روزہ رکھوں گا۔ تب ہی بھی درست ہے۔
پھلے عشرے کی دعا:
رب اغفر ورحم و انت خیر الراحمین۔
دوسرے عشرے کی دعا:
استغفر اللہ ربی من کلِ ذَنبٍ و اتوب الیہ۔
تیسرے عشرے کی دعا:
اللہم انک عفوا تحب العفوا فاعف عنا۔
3. روزہ کے مسائل:
کن لوگوں کو روزہ رمضان چھوڑ کر بعد میں رکھنے کی اجازت ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی نے مسافر کے لیے نماز کا ایک حصہ معاف فرما دیا ہے اور رمضان کے روزے نہ رکھنے کی بھی مسافر کو اجازت دے دی اور اسی طرح دودھ پلانے والی عورت اور حمل والی عورت کو اجازت ہے روزہ نہ رکھے اور بعد میں قضا کر لے۔
رمضان کا ایک روزہ چھوڑنا بھی بہت بڑا گناہ ہے اور جو فرض روزہ چھوڑنے کا مرتکب ہو وہ فاسق ہے۔
مسافر:
مسافر جو مسافت مختصر کی رائے سے اپنے شہر یا بستی سے نکلا جب تک کے سفر میں رہے گا مرد ہو یا عورت چار رکعت والی نماز کی جگہ دو رکعتیں فرض پڑھے گا ہاں اگر کسی ایسے امام کے پیچھے جماعت میں شریک ہو جائے جو مسافر نہ ہو تو پوری نماز پڑھنی ہوگی نیز اگر کسی جگہ پندرہ دن ٹھرنے کی نیت کرلی تو مسافر نہ ہوگا باقی مسافر کا مکمل طریقہ اپنے آرٹیکل (مسافر کی نماز) میں لکھا ہے آپ پڑھ سکھتیں ہے۔
جس مسافر کے لیے چار رکعت والی نماز فرض کی جگہ دو رکعت پڑھنا ضروری ہے اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ رمضان شریف کے موقع پر سفر میں ہو تو روزہ نہ رکھے اور بعد میں گھر اکر چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرلے۔
خواہ ہواٸی جہاز یا موٹر کار سے سفر کیا ہو اور وہ خواہ کوئی تکلیف محسوس نہ ہوتی ہو، اگر کسی جگہ پندرہ دن ٹھرنے کی نیت کرلے گا تو مسافر نہ ہوگا جیسا کہ کے اوپر بیان ہوا۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے واَن تَصُومُوا خَیرَ لَکُم یعنی گو مرض اور سفر میں بعد میں روزہ رکھنے کی نیت سے رمضان کا روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے،
لیکن رمضان ہی میں رکھ لینا بہتر ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ اول تو رمضان کی برکت اور نورانیت سے محرومی نہ ہو گی دوسرے سب مسلمانوں کے ساتھ مل کر روزہ رکھنے میں آسانی ہوگی اور بعد میں تنہا روزے رکھنا مشکل ہوگا۔
مسٸلہ: 48 میل سے کم سفر میں روزہ چھوڑنا درست نہیں.
دودھ پلانے والی:
جس طرح مریض اور مسافر کو رمضان میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے (جس کی شرطیں اوپر لکھی گئیں) اسی طرح دودھ پلانے والی عورت کے لیے جاٸز ہے کہ رمضان میں روزہ نہ رکھیں اور بعد میں قضا کر لے بشرطیکہ روزہ رکھنے سے بچے کو دودھ نہ ملنے کی وجہ سے غذا سے محرومی ہوتی ہوں۔
اگر بچہ ماں کے دودھ کے علاوہ دوسری غذا کے ذریعے گزارا کر سکتا ہوں، مثلا اسحر کوٕ علاوہ بچے کام چل سکتا ہے تو دودھ پلانے والی عورت کا روزہ نہ رکھنا حرام ہے، اور یہ مسئلہ بھی بچے کی عمر کی دو سال ہونے تک ہے۔ عمر دو سال ہو جائے تو اس عورت کا دودھ پلانا ہی منع ہے، اس میں روزہ چھوڑنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
حاملہ:
جو عورت حمل سے ہو اس کو بہی رمضان شریف میں روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، فارغ ہونے کے بعد چھوڑے ہوے روزے رکھ لے مگر شرط تو یہ ہے کہ روزہ رکھنے سے بہت زیادہ تکلیف میں پڑنے یا اپنے بچے کی جان کا اندیشہ ہو۔
مریض:
البتہ جو شخص ایسا مریض ہوں کہ روزہ رکھنے سے اس کی جان پر بن آنے کا کوئی امکان ہو یا جو سخت مرض میں مبتلا اور روزے کی وجہ سے مرض طول پکڑ جانے کا غالب گمان ہوں اس کے لے جائز ہے کہ روزے رمضان میں نہ رکھے اس کے بعد جب اچھا ہو جائے قضا رکھ دے۔
یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے عام طور سے لوگ نہیں جانتے ہو لیکن اس میں بہت سی غلطیاں ہوتی ہیں،اول یہ کہ معمولی معمولی مرض میں روزہ چھوڑ دیتے ہیں تو اس کے لیے روزہ مضر بھی نہ ہو۔
دوسرا یہ کہ فاسق اور بے دین بلکہ بددین ڈاکٹروں کے قول کا اعتبار کرلیتے ہیں ہے۔ ایسے ڈاکٹروںں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
فدیہ کا حکم:
وہ عورت یا مرد جو مستقل ایسا مریض ہوں کہ روزہ رکھنے سے جان پر بن آنے کا شدید خطرہ ہو اور زندگی میں اچھے ہونے کی امید نہ ہو یا وہ مرد و عورت جو بہت زیادہ بوڑھا ہے روزہ رکھ ہی نہیں سکتا،
اور روزے پر قادر ہونے کی کوئی امید نہیں یہ لوگ روزے کے بجائے فدیہ دیں لیکن بعد میں کبھی روزہ رکھنے کے قابل ہو گئے تو گزشتہ روزوں کی قضا رکھنی ہوں گے اور جو فدیہ دیا ہے صدقے میں شمار ہوگا۔
مسٸلہ:
ہر روزے کا فدیہ یہ ہے کہ ایک سیر ساڑھے بارہ چٹانک گیہوں یا اس کی قیمت کسی مسکین کو دے یا فی روزہ ایک مسکین کو صبح و شام کا کھانا کھلا دے.
4. روزہ میں میں بھول کر کھا پی لینا:
6. سحری کھانا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کا ہے اس لئے سحری کیا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے.
ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سحری کھانے والوں پر خدا اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں۔
7. افطار میں جلدی کرنا:
محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک افطار میں جلدی کرتے رہیں گے یعنی غروب آفتاب ہوتے ہی فورا روزہ کھول لیا کریں گے۔( بخاری )
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ بندوں میں مجھے سب سے زیادہ پیارا وہ ہے جو اس افطار میں سب سے جلدی کرنے والا ہے۔یعنی غروب آفتاب ہوتے ہی فورًا افطار کرتا ہے اور اس میں جلدی کا خوب اہتمام رہتا ہے۔
8.روزہ نہ رکھنے پر وعید:
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ کچھ لوگ الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور ان کے جبڑے چرے ہوٸے ہیں اور ان سے خون بہہ رہا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ یہ لوگ روزہ خور ہیں جو رمضان کے ختم ہونے سے پھلے روزوں کو ختم کر دیا کرتے تھے(ابن خزیمہ)
دوستوں آپ اندازا کریں کہ جب روزہ ختم ہونے سے پھلے افطار کی جاٸے تو اس کی اتنی بڑی سزا ہے تو بتاٸیے کہ روزہ نہ رکھنے پر کتنی بڑی گرفت ہوسکھتی ہے۔ آٸے اللہ رب العزت کہ در دعا کرتیں کہ خالق کاٸنات ہم سب کو صحیح طریقے روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔ في أمان الله۔