کرامت غوث اعظم
غوث الاعظم اللہ رب العزت کے وہ ولی کامل ہیں جن کی پیدائش کی بشارت خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی
غوث اعظم کی یہ کرامت بڑی مشھور ہے کہ جب آپ کی ولادت باسعادت ہوئی تو رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہوچکا تھا اور آپ نے رمضان المبارک کی پہلی رات کو ہی روزہ رکھا۔
مضامین
1. سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی کون تھے؟
2. سرکار غوث آعظم کی ولادت کی تاریخ:
3. غوث اعظم کا نسب:
4. مناقب غوث اعظم:
5. سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے القابات:
6. غوث اعظم کے والد ماجد اورایک سیب کے مالک کا واقعہ:
7. غوث اعظم کی کرامت: (بوڑھیا کا بیڑا)
Ghous e Azam jilani History in urdu
1. سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی کون تھے؟
سیدنا غوث اعظم کا نام عبدالقادر کنیت ابو محمد تھا اور آپ کے شھر کا نام جیلان تھا اس لئے آپ کو جیلانی کھتے ہیں حضرت غوث اعظم رحہ بغداد میں پیدا ھوے
Ghous e Azam jilani History in urdu_alkhaninfromation.site |
2. Ghous e Azam date of birth:
اور آپ رمضان مبارک کے پیھلے روزے میں آپ کی ولادت باسعادت ھوئی آپ رضی اللہ عنہ کے والد ماجد کا نام ابو صالح جنگی دوست اور آپ کی والدہ ماجدہ کا نام فاطمہ بنت عبداللہ ہے،آپ رضی اللہ عنہ والد کے طرف سے حسنی اور والدہ کے طرف سے حسینی ہیں۔
3. Ghous e Azam shajra nasab ghous pak
آپ رضی اللہ عنہ کی نسب والد ماجد کے طرف سے کچھ اس طرح ہے،سرکار عبدالقادر بن سید ابو موسیٰ بن سید عبداللہ بن سید یحییٰ بن سید داؤد بن سید موسیٰ ثانی بن سید عبدللہ بن سید موسیٰ جون بن سید عبداللہ محض بن سید امام حسن مثنیٰ بن سید امام حسن بن سیدنا امیرالمومنین حضرت علی المرتضیٰٰ رضی اللہ عنہ ہیں۔
اور آپ کی والدہ ماجدہ سے آپ کا سلسلہ نسب کچھ یو ہیں سید عبدالقادر بن سیدہ امت جبار بنت سید عبداللہ صومعیٰ بن سید محمد بن سید جواد بن سید امام علی رضا بن سید موسیٰ کاظم بن سید امام جعفر صادق بن سید امام باقر بن سید امام زین العابدین بن سید امام حسین بن امیرالمؤمنین علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
4. Hazrat Ghous pak history:
واقعات غوث اعظم
سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اولیاء اللہ کے مقدس گھرانے کے ایک چشم و چراغ ہیں آپ رضی اللہ عنہ کے والد دادا دادی اور والدہ نانا نانی اور آپ کی اولادیں سب کے سب اللہ رب العزت کے کامل ولی گزرے ہیں اس وجھ سے آپ کے خاندان کو لوگ اشراف کا خاندان کھتے ہیں۔
جب سیدنا عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ھوے تو اس رات آپ کے والد ماجد حضرت موسیٰ جنگی دوست کو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے خواب میں زیارت سے نوازا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ بیٹا عطا فرمایا جو اللہ تعالی کا بھی محبوب ہے اور میرا بھی اور ان کی شان اولیاءاللہ اور اقطاب میں اس طرح ھوگی جیس طرح میری شان تمام انبیاء میں سے ہے۔
5. سیدنا غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے القابات:
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے چاہنے والے آپ رضی کو 1۔ محی دین 2۔ غوث اعظم 3۔ شھنشاہ بغداد اور 4۔ دم دستگیر وغیرہ القاب سے یاد کرتے ہیں
غوث پاک کے والد کا نام کیا ہے؟
غوث پاک کے والد ماجد بھی ایک اللہ پاک کے کامل ولی تھے غوث پاک رضی اللہ تعالی عنہ کے والد گرامی کا نام حضرت ابو صالح جنگی دوست رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔
6. غوث اعظم کے والد ماجد اورایک سیب کے مالک کا واقعہ:
حضرت ابو صالح جنگی دوست رحمت اللہ علیہ ایک بار آپ کھی جارہے تھے کہ اچانک آپ کی نظرایک سیب پر پڑھی جو ایک دریا کے کنارے پر پانی میں تیر رھا تھا آپ نے اسے اٹھا کر تناول فرما لیا اچانک یاد آیا کہ میں نے تو اجازت ہی نھیں لی اور سوچ کر کھنے لگے اس کا بھی توکوئی مالک ہوگا۔
یہ کھ کر آپ اس طرف چلنے لگے جس طرف سے سیب تیرتا ھوا آیا آپ رضی اللہ عنہ چلتے چلتے ایک ایسے مقام پر پونچھے جھاں ایک سیب کا درخت تھا اور اس کے کچھ ٹھنی دریا کہ کے کنارے کے طرف موڑے ہوے تھے۔
آپ رضی اللہ عنہ سمجھ گئے کہ یھی وہ درخت ہے جس کا میں نے سیب کھا لیا تھا یہ کھ کر آپ درخت کے قریب ہوے کیا دیکھ تھے ہیں کہ یھاں تو بھت بڑا باغ ہے آپ رضی اللہ عنہ اس باغ کے مالک سے ملنے کے لئے آگے پڑے تو کیا دیکھ تھے ہیں کہ ایک نورانی شخص جلوگر ہیں۔
آپ رضی اللہ عنہ نے اس بزرگ کو گزشتہ واقعہ سنایا جو باغ کے مالک تھے وہ بھی اللہ رب العزت کے کامل ولی تھے آپ نے سن کر فرمایا تو آپ کیو یھاں آئے ہے آپ نے فرمایا کہ میں معافی مانگ نے آیا ہو۔
اس پر اللہ کے کامل ولی نے فرمایا اس کے لئے میرا ایک شرط ہے اگر آپ مان جائینگے تو پر میں آپ کو معاف کر دونگا آپ نے سوچھ کرفرمایا ٹیکھ ہے مجھے منظور ہے شرط بتائیں۔
المختصر باغ کے مالک نے حضرت غوثِ اعظم کے والد کو فرمایا کہ وہ شرط یہ ہیکہ آپ میرے پاس دس سال اس باغ کی خدمت کریں اس کے بعد میں آپ کے معافی کے بارے میں سوچوں گا۔جب یہ شرط حضرت موسیٰ جنگی دوست رضی اللہ تعالیٰ علیہ نے سنا تو فرمایا ٹیک ہے۔ جب دس سال مکمل ہوئے غوث اعظم کے والد گرامی نے عرض کی حضور دس سال مکمل ہوئے ہوچکے ہیں تو حضرت عبداللہ صعومی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ دو سال
اور آپ خدمت کریں جب بارہ سال مکمل ہوئے تو آپ نے ایک اور شرط رکھی ہے اور وہ شرط یہ ہے۔ کہ میری ایک بیٹی ہے جو ھاتوں سے معذور ہے پائوں سے لنگڑی ہے اوربات کرنے سے قاصر ہیں اور آنگھوں سے کمزور ہیں اگر اس سے آپ نکاح کرے تو میں آپ کو معاف کردونگا۔ آپ نے سوچ کر جواب دیا کہ اگر مجھ پر اللہ پاک اس شرط پر راضی ہوجائیں تو اور مجھے کیا چاہیئے مجھے قبول ہے۔
اس کامل ولی نے اپنی بیٹی کی نکاح کا بندوبست کر کے نکاح پڑھایا جب نکاح مکمل ھوا توحضرت ابوصالح جنگی دوست جو حضرت غوث اعظم کے والد ہے جب کمرے میں گئے۔
تو کیا دیکھ تے ہیں کہ کمرے میں دلھن بیٹی ہیں وہ تو صحیح سلامت ہیں فورن آپ کمرے سے باھر نکلے یہ مناظراللہ کے کامل ولی جو حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے نانا جان تھے وہ دیکھ رہے تھے آپ مسکرا کر فرما نے لگے کیا ہوا؟
حضرت ابو صالح جنگی دوست کھنے لگئے جو آپنے اپنی بیٹی کی اوصاف بتائیں ہے وہ تو اس میں ایک بھی موجود نھیں ہے حضرت عبدللہ صومعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھنے لگے جیسے میں نے بتایا ہے۔
واقعہ میں یہ میری بیٹی ہے اور اس میں یہ اصاف موجود ہیں وہ ایسے کہ میں نے کھا تھا کہ میری بیٹی پاؤں سے لنگڑی ہے اسکا مطلب یہ ہیکہ میری بیٹی اپنے گھر سے کبھی باہر نھیں گئی۔
اور میں نے کھا تھا کہ میری بیٹی ھاتوں سے معذور ہے اسکا مطلب ہیکہ میری بیٹی نے کبھی بھی کسی غیر مرد کا ہاتھ میں اپنا ہاتھ نھیں دیا اور جب میں نے کھا تھا کہ میری بیٹی آنگھوں سے معذور ہے اسکا مطلب ھیکہ میری بیٹی نے کبھی بھی غیر مرد کو نھیں دیکھا۔
7. غوث اعظم کی کرامت:
بوڑھیا کا بیڑا:
سرکار کرامت غوث اعظم |
ایک دفعہ حضرت غوث اعظم رضی اللہ عنہ دریاہ کے طرف تشریف لے گئے وہا ایک ’90’ سال کی پوڑھی عورت دیکھا جو زارو قتار رورہی تھی ایک مرید نے
حضرت غوث اعظم کی بارگاہ اقدس میں عرض کی اے شھنشاہ بغداد اس کا ایک اقلوتا بیٹا تھا‘
بیچاری نے اپنے بیٹے کی شادی کروائی جب اس کا بیٹا اپنی دلھن اور بارات کولیکر اس دریاہ میں کشتی پے لے آرہا تھا کہ کشتی الٹ گئی جس سے ساری بارات پانی میں ڈوب گئی جس کو تقریبن بارہ سال گزر گئے ہیں یہ پوڑھی ماء اس طرح روزانہ آگر اپنے بیٹے کے انتظار میں رو کر چلی جاتی ہیں’
سرکار غوث اعظم کو اس بیچاری ماء پر بڑا ترس آیا اور شھنشاہ بغداد نے اللہ پاک کے بارگاہ میں ھاتھ اٹھالئےاور عرض کی ای میرے اللہ اپنے بارگاہ بیبناہ سے اس عورت کے بیٹے اور بارات سمیت کشتی صحیح سلامت ظھور فرما’
یہ کھنے کی دیر تھی کہ پیھلے ایک کشتی ظاھر ہوا پھر دوسری اس طرح کتابوں میں آتا ہے کہ گیارہ کشتیاں ظاھر ھوے جب آخری کشتی ظاھر ہوئی پوڑھی ماء نے دیکھا کہ اس کا بیٹا اپنی دلھن اور بارات کے ساتھ صحیح سلامت نکلے تو یہ دیکھ کر ماء نے اللہ پاک شکر ادا کر کے سیدنا غوث اعظم کو دعائیں دینی لگی اور پوری بارات نے سرکارغوث اعظم کے ھاتھ پر بیت کرنے لگی اس واقعہ کے بعد کافی کفار نے آپ کے ھاتھ پر کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئے.
غوث اعظم کی شادی
شیخ شہاب الدین عمر سہروردی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ ان سے یہ غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے دریافت کیا کہ حضرت آپ نے اب نکاح کیوں فرمایا جبکہ پہلے آپ اس بارے میں خاموش تھے ۔
آپ نے فرمایا بیشک میں نکاح نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن حضور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم شادی کرو
حضور غوث الاعظم محی الدین رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں شادی کرنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر اس وجہ سے شادی کرنے کی جرت نہیں ہوئی تھی کہ میرے اوقات اور معاملات میں کمی پیدا ہو جائے گی۔
عرضہ تک میں شادی سے باز رہا لیکن کل امر مرھون باوقاتھا۔ یعنی ہر کام کا ایک وقت مقررہ ہے جب وہ وقت آیا تو اللہ تعالی نے چار بیویاں عنایت کیں جن میں سے ہر ایک مجھ سے محبت رکھتی ہے۔
غوث اعظم کی (بیویاں) ازواج مطہرات
بیبی مدینہ، بیبی صادقہ, بی بی مومنہ، بی بی محبوبہ،
یہ چاروں آپ کی روحانی تربیت اور فیض و برکات سے فیضیاب ہوکر اہل کرامات تھیں اور اللہ تعالی جل جلالہ نے چاروں کو اولاد صالح سے نوازہ۔
چنانچہ حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے فرزند ارجمند حضرت عبدالجبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میری والدہ ماجدہ کی یہ کرامت تھی کہ جب وہ کسی اندھیرے گھر میں داخل ہوتی تھیں تو خود بخود گھر روشن ہوجاتا تھا۔
اولاد غوث اعظم
حضرت غوث اعظم کو اللہ تعالی جل جلالہ کے فضل و کرم سے کل 49 اولاد سے نوازہ گیا حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد کی تعداد یہ کہ آپ کہاں بیس صاحبزادے اور انتیس صاحبزادیاں پیدا ہوئیں۔
آپ نے اپنی اولاد و احفاد کی ظاہری و باطنی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ فرمائیں اس وجہ سے ان میں سے اکثر آسمان علم و فضل پر آفتاب بن کے چمکے۔حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے چند اولاد مشاہیر کے اسماء مبارک یہ ہیں۔
سید عبدالرزاق۔ سید عبد العزیز، سید محمد یحیٔ، سید محمد عبداللہ، سید عبدالجبار، سید محمد موسی، سید عیسی، سید محمد ابراہیم، سید محمد رحمہ اللہ تعالی۔
ان میں سے سب سے زیادہ مشہور سید عبدالرزاق رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔
ghouse azam dastagir naat lyrics in urdu
غوثِ پاک علیہ الرحمہ منقبت غوث اعظم
عشقِ نبی کے جام پلاتے ہیں غوث پاک
سویا ہوا نصیب جگاتے ہیں غوث پاک
رائی کے مِثل، دیکھ کے سارے جہان کو
رب کی عطا سے غیب بتاتے ہیں غوث پاک
حاصل ہے مصطفٰی کے خزانوں کا اختیار
سب پر نبی کا فیض لُٹاتے ہیں غوث پاک
ایسے کریم ہیں کہ جو قطرہ بھی مانگیے
دریا عنایتوں کا بہاتے ہیں غوث پاک
کیوں ہـے منافقوں کو بھلا گیارہویں سے ضد
ہم کھارہے ہیں اور کِھلاتے ہیں غوث پاک
بخشا ہے رب نے جامۂ لایَحزَنُوں اُنھیں
پیغام لاتَخَف کا سناتے ہیں غوث پاک
شانِ ولایت ایسی ، کہ ڈوبی ہوئ برات
بارہ برس کے بعد، تِراتے ہیں غوث پاک
ٹھوکر لگا کے بولے کہ اُٹھ میرے حکم سے
مُردے کو اِس طرح سے جِلاتے ہیں غوث پاک
کھاتے ہیں مُرغ ، اور اُنہی ہڈیوں سے پھر
دستِ کرم سے مرغ بناتے ہیں غوث پاک
تائب ہوئے لٹیرے سب اپنے گناہ سے
رنگِ صداقت ایسا دکھاتے ہیں غوث پاک
دعوت تھی ایک وقت میں ستّر مقام پر
اک ساتھ ہر مکان پہ جاتے ہیں غوث پاک
رہ جاتی ہیں سمٹ کے زمانے کی وسعتیں
اپنے قدم جدھر بھی بڑھاتے ہیں غوث پاک
مرہم مسرتوں کا ہے اُس دستِ پاک میں
داغِ غمِ حیات مٹاتے ہیں غوث پاک
روشن ہے اُن کی یاد سے جِس دل کی انجُمن
اُس کو ہر اِک بلا سے بچاتے ہیں غوث پاک
حضرت کی ذاتِ پاک ہے بیحد کرم خَمیر
بَد کوبھی اپنے دل سے لگاتے ہیں غوث پاک
بہکا سکے گا کوئ نہ اُن کے مرید کو
رستہ ہدایتوں کا چَلاتے ہیں غوث پاک
آیا جو اُن کے در پہ، وہ خالی نہیں گیا
ابدال ، چور کو بھی بناتے ہیں غوث پاک
جو بھی پکارتا ہے اُنھیں صدقِ دل کے ساتھ
اُسکی مدد کے واسطے آتے ہیں غوث پاک
پھنستی ہے بحرِ غم میں جہاں زندگی کی ناؤ
اُس کو فریدی ! پار لگاتے ہیں غوث پاک