آج ھم شب برات کے مطلق پڑھینگے کے شب برات کی فضیلت کیا ہے اور شب برآت کب ہے اور اس میں کتنے نوافل پڑھنے چاہیے۔
۔ شب برات 2022 کب ہیں؟
۔ شب برات میں دو رکعت کی فضیلت;
شب برات |
شب برات
15 شعبان کی رات کو شب برات کہتے ہیں کیونکہ اس میں ہر کسی کی برات کا فیصلہ ہوتا ہے۔
شب برآت کے مطلق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
اذا كانت ليله نصف من الشعبان فقوموا ليلها وصوموا نهارها فان الله تعالى ينزل فيها لغروب الشمس الى السماء الدنيا فيقول الا من مستغفر فاغفر له الا مسترزق فارزقه الا مبتلي فاعافيه الا كذا الاكذا حتى مطلع الفجر (تفسیر ضیإ القران جلد4 ص433)
شعبان کی پندرھویں ہوتو جاگا کرو اور اس کے دن میں روزہ رکھا کرو جب سورج غروب ہوتا ہے اس وقت سے اللہ تعالی اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے۔
اور اعلان فرماتا ہے
ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا تاکہ میں اس کو بخش دوں؟
ہے کوئی رزق طلب کرنے والا تانکہ میں اسے رزق دے دو؟
ہے کوئی مصیبت زدہ تاکہ میں اس کو اس سے نجات دیے دوں؟
اور یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔ خدا خود اپنی رحمتوں سے اپنی انوار سے اپنی برکات سے پہلے آسمان پر طلوع جلال فرماتا ہے اور آواز دیتا ہے ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا میں اسے عطا کرو
تو مانگ تو سہی عطا نہ کروں اور تیرا دامن بھر نہ دوں تو مجھے خدا نہ کھنا
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے رہوِ منزل ہی نہیں
شب برات کی فضیلت
شب برات کی بہت بڑی فضیلت ہے ہم یہاں چند فضیلتیں آپ کے سامنے ذکر کرتیں ہیں۔
و عن عائشه رضي الله عنها قالت فقدت رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فاذا هو بالبقيح فقال اكنت تخافين ان يحيف الله عليك ورسوله قلت يا رسول الله اني ظننت انك اتيت بعد نسائكم فقال ان الله تعالى ينزل ليلة النصف من شعبان الى السماء الدنيا فیغفر لاكثر من عدد شعر غنم کلب
(رواہ الترمذی وابن ماجاء وقال سميته محمد ايعنی البخاري يضعف هذا الحديث)
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رات کو سوتے سوتے میری آنکھ کھلی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر میں نے نہیں پایا آپ کو تلاش کرنے کے لئے نکلی تو آپ بقیع یعنی مدینہ منورہ کے قبرستان میں ملے،
آپ ﷺ نے فرمایا کہ تجھے اس بات کا خطرہ گزرا کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ تجھ پر ظلم کریں گے۔ یعنی رسول اللہ تیری باری کی رات ہوتے ہوئے کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں۔
میں نے عرض کیا ہاں مجھے تو یہی خیال گزرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (میں کسی کے پاس نہیں گیا یہاں بقیع قبرستان آیا ہوں یہ دعا کرنے کی رات ہے
کیونکہ کہ بے شک اللہ جل شانہ،ماہ شعبان کی پندرہویں کے تاریخ کی رات کو قریب والے آسمان کی طرف خصوصی توجہ فرماتے ہیں اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں۔
(2) عن معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم و قال یطلع اللہ الى جميع خلقه ليله النصف من شعبان ويغفر لجميع خلقه الا لمشرك او مشاحن (رواہ الطبرانی وابن حبان وروی البیھقی) من حديث عائشه مرفوعا هذه ليله النصف من شعبان و الله فيها عتقإ من النار بعد دشعور غنم کلب لا ينظر الله فيها الى مشرك ولا الٰی الى مشاحن ولا الٰی قاطع رحم ولا الٰی مسبل ولا الٰى عاق لوالديه ولا الٰى مدمن خمر و عند احمد من روايه عبد الله بن عمر وفيغفر لعباده الاثنين مشاحن وقاتل النفس۔
ترجمہ:
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ جل شانہٗ (شب رات مبارک) کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور پوری مخلوق کی مغفرت فرما دیتے ہیں لیکن مشرک اور کینہ رکھنے والا نہیں بخشا جاتا۔
(طبرانی وابن حبان بیہقی)کی روایت میں یہ بھی ہے کہ قطع رحمی کرنے والے اور تہمد یا پاٸجامہ ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے اور شراب کی عادت رکھنے والے اور کسی کو ناحق قتل کرنے والے کی بھی اس رات میں مغفرت نہیں ہوتی۔ (الترغیب والترہیب صفحہ نمبر 80 جلد4)
شب برات کے نوافل
دوستوں شب برات کی نوافل کےبہت بڑی فضیلت ہے ہم آپ کے سامنے یہاں دو رکعت نفل اور اس کی فضیلت کا ذکر کرتیں ہیں۔
روض الافکار میں لکھا ہے کہ حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ایک پہاڑ سے گزر رہے تھے اور ایک سفید پتھر کو دیکھا تو بہت حیران ہو گئے۔
آواز خداوندی آٸی۔
اے عیسیٰ علیہ السلام کیا اس سے بھی عجیب تر چیز دیکھنا چاہتے ہو؟عرض کی ہاں تو پتھر پھٹا اور اس سے ایک بزرگ برآمد ہوٸے جن کے ہاتھ میں سبز چھڑی اور قریب ہی انگور کا درختوں لگا ہوا تھا۔
کھنے لگے یہ میری روزانہ کی غذا ہے۔ فرمایا کتنے دن سے یہاں عبادت کر رہے ہوں؟ بزرگ نے کہا چار سو سال سے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں عرض کی۔ مولا اس سے افضل بھی کوئی مخلوق ہے؟
آواز آئی ہاں میرے محبوب علیہ السلام کی امت کا جو شخص شعبان کی پندرھویں یعنی (شب برات) میں دو رکعت پڑھے گا اس کی دو ہی رکعت چار سو سال سے افضل ہے۔
شب برات کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
اللہ رب العزت نے بعض چیزوں کو بعض پر فضیلت و رتبہ سے نوازا ہے۔ جیسا کہ مدینہ منورہ کو تمام شہروں پر فضیلت حاصل ہے، وادیِ مکہ کو تمام وادیوں پر، آب زمزم کو تمام کنوؤں پر، مسجد حرام کو تمام مساجد پر، سفرِ معراج کو تمام سفروں پر، ایک مؤمن کو تمام انسانوں پر، ایک ولی کو تمام مؤمنوں پر، صحابی کو تمام ولیوں پر، نبی کو تمام صحابہ پر، رسول کو تمام نبیوں پر اور رسولوں میں تاجدارِ کائنات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاص فضیلت کے حامل ہیں۔
اللہ رب العزت نے اسی طرح بعض دنوں کو بعض پرفضیلت دی ہے۔ یوم جمعہ کو ہفتہ کے تمام ایام پر، ماہ رمضان کو تمام مہینوں پر، قبولیت کی ساعت کو تمام ساعتوں پر، شب قدر کو تمام راتوں پر اور شب برأت کو دیگر راتوں پر فضیلت دی ہے۔
اَحادیث مبارکہ سے شعبان المعظم کی 15 ویں رات کی فضیلت و خصوصیت ثابت ہے جس سے مسلمانوں کے اندر اتباع و اطاعت اور کثرت عبادت کا ذوق و شوق پیدا کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ عرفِ عام میں اسے شبِ برأت یعنی دوزخ سے نجات اور آزادی کی رات بھی کہتے ہیں، لفظ شبِ برأت اَحادیث مبارکہ کے الفاظ ’’عتقاء من النار‘‘ کا با محاورہ اُردو ترجمہ ہے۔ اس رات کو یہ نام خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عطا فرمایا کیوں کہ اس رات رحمتِ خداوندی کے طفیل لاتعداد انسان دوزخ سے نجات پاتے ہیں۔
نتیجہ“
ان روایتوں سے یہ باتیں معلوم ہوٸیں کہ:
شعبان کے مہینے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بہ نسبت دوسرے مہینوں کے نفلی روزے زیادہ رکھا کرتے تھے بلکہ دو چار دن چھوڑ کر یہ ماہ نفل روزوں میں گزارتے تھے۔
(2) شعبان کی پندرھویں یعنی (شب برات) کی رات کو نفلی نمازوں میں گزارنی چاہیے۔
(3) شعبان کی 15 تاریخ کو روزہ رکھنا چاہیے۔
(4) شعبان کی پندرہویں یعنی (شب برات) میں قریب والی آسمان کی جانب خداوند قدوس کی خاص توجہ ہوتی ہے اور بھاری تعداد میں گنہگاروں کی بخشش کی جاتی ہے۔ لیکن ان لوگوں کی بخشش نہیں ہوتی
کینہ رکھنے والا والدین کی نافرمانی کرنے والا شراب کی عادت رکھنے والا کسی کا ناحق قتل کرنے والا۔
دعا کریں کے اللہ تعالی ہم سب کو صحیح معنوں میں شب برات کو منانے کی توفیق عطا فرماٸیں۔