زکوۃ کے احکام و مسائل2022-

=======مضامین=========

1. زکوٰة کے احکام و مساٸل:

2. زکوۃ کی ادائیگی کن لوگوں پر فرض ہے مصارفِ زکوۃ کون کون سے ہے؟

2. زکوة کی فرضیت:

4. زکوة کا نصاب2022:

5. رشتے داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟

6. زکوٰۃ کی حدیث:

زکوۃ کے احکام و مسائل2022
رشتے داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟

 

 

1. زکوٰة کے احکام و مساٸل:

عزیزوں اور پڑوسی پر خرچ کرنے کا ثواب عورتوں کو زکوٰۃ اور صدقات کا خصوصی حکم( وَعَن زَينَبِ اِمرَاة عبد الله قالت خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال يا معشر النسإ تصدقن ولو من حليكن فانكن اكثر اهل جهنم يوم القيامه)(رواہ الترمذی)

ترجمہ:۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی بیوی حضرت زینب رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستورات کو خطاب فرماتے ہوئے،

نصیت فرمائی کہ اے عورتو! صدقہ دو اپنے زیور ہی سے ہو، کیوں کہ قیامت کے روز اکثر اہل دوزخ تم ہی ہوگی۔

تشریح: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی خواتین کو بھی اجتماعی خطاب فرماتے تھے، ایک موقع پر یہ بات ارشاد فرمائی جو حدیث بالا میں مذکور ہے،

یعنی عورتوں کو صدقہ کرنے کا حکم فرمایا اور ساتھ ہی صدقہ کا فائدہ بھی بتایا اور یہ بھی کہ صدقہ کو دوزخ سے بچانے میں بڑا دخل ہے،

 چونکہ عورتوں سے بھی طرح طرح کے گناہ سرزد ہوتے رہتے ہیں، اور بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا رہتی ہیں،

اس سے بچنے کی تدبیر بتائی کہ صدقہ دیا کرو اگر علیدہ مال نہ ہو تو زیور ہی میں سے دے دو۔

قرآن و حدیث میں لفظ صدقہ فرض زکوۃ کے لٸے اور صدقہ نافلہ یعنی خیر خیرات دونوں مراد ہو سکتے ہیں۔

 

2. زکوۃ کی ادائیگی کن لوگوں پر فرض ہے مصارفِ زکوۃ کون کون سے ہے؟

زکوٰت ہر اس بالغ مرد و عورت پر فرض ہے جو بقدر نصاب شرعی مال کا مالک ہوں خواہ  مال اس کے پاس ہو خواہ بینک میں رکھا ہو،

See also  Naat sharif-نعت شریف۔وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان

خواہ نقدی ہو خواہ نوٹ ہو،خواہ سونا چاندی ہو، جتنے روپے یا مال کے عوض ساڑھے باون تولہ چاندی آ سکتی ہوں اس کو نصاب کھتے ہیں۔

نوٹ:۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ بڑے رئیس کبیر اور امیر دولت مند ہی پر زکوۃ فرض ہے۔ حالانکہ فرضیت زکوۃ کے لیے بہت بڑا مالدار ہونا ضروری نہیں ہے،

غور کر لو کہ ساڑھے باون تولہ چاندی کتنے روپے میں آسکتی ہے۔ اگر دس روپے تولہ بھی ہوتو ساٹھ پانچ سو روپے کے اندر اندر آجائے گی ،

بھت سی عورتوں کے پاس اتنا مال ہوتا ہے مگر زکوٰۃ ادا نہیں کرتی ہیں اور عمر بھر گناھ گار رہتی ہیں اور اسی گناہ میں مبتلا ہوتے ہوے مر جاتی ہیں۔

اگر نقدی نہ ہوتو زیور تو ہوتا ہی ہے جو میکہ اور سسرال  سے ملتا ہے، اس پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے مگر ادا نہیں کی جاتی، یہ زیور آخرت میں وبال جان بنے گا تو پچھتاوا  ہوگا۔ اعاذنا اللہ تعالی منہ۔

مسٸلہ:۔ سامان تجارت پر زکات فرض ہوتی ہے اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے۔

مسٸلہ:۔ اگر نہ کچھ نقدی موجود ہے نہ سامان تجارت ہے نہ چاندی ہے اور صرف سونا ہے تو جب تک ساڑھے سات تولہ سونا نہ ہو زکوۃٰة فرض نہ ہوگی۔

لیکن اگر کچھ چاندی اور کچھ سونا ہے یا کچھ سونا ہے کچھ نوٹ رکھے ہیں یا کچھ سونا چاندی ہے اور کچھ سامان تجارت اور ان صورتوں میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ہوجاتی ہے تو زکوٰة فرض ہو جائے گی،

اس مسلے کی رو سے اکثر عورتوں پر زکوۃ فرض ہے ان کے پاس تھوڑا بہت زیور ہے، ہر مسلمان مرد عورت کو چاہیے کہ اپنی مالیت اور زیور اور دوکان کے سامان اور نقد مالیت کا حساب لگائیں،

یہ جو بہت سی عورتیں سمجھتی ہیں کہ زیور استعمالی چیز ہے اس پر زکوٰة واجب  نہیں ہے۔

چاندی سونے کی ہر چیز پر زکوۃ ہے۔ خواہ سونے چاندی کے برتن ہوں،خواہ گوٹے  کی شکل میں ہوں، خواہ زیور کی صورت میں ہوں۔ خواہ استعمالی ہوں۔خواہ یو ہی رکھا ہو۔

مسٸلہ:۔ 

بقدر نصاب شرعی مالیت کا مالک ہونے پر زکوٰۃ فرض ہو جاتی ہے، بشرطیکہ ایک سال استعمال پر گزر جائے آئے۔

See also  Khwabon ki tabeer Gaaf Se|| Khwab Ki Tabeer Gaaf Se || Khwabon Ki Tabeer in Urdu Gaaf Se

مسٸلہ:۔ 

سال کے اندر اگر مال گھٹ جائے اور سال ختم ہونے سے پہلے  اتنا مال پھر آ جائے کہ اگر اس کو باقی مال میں چھوڑ دیں تو بقدر نصاب شرعی ہو جائے تو اس صورت میں زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہو جائے گی،

اور نئے مال کے آنے سے سال شروع نہ ہو گا بلکہ جب شروع میں مال آیا تھا اسی وقت سے سال کا حساب لگے گا، یہ مسئلہ اس سے متعلق ہے جس پر ایک بار زکوۃٰة کی ادائیگی لازم ہو چکی ہو۔

3. زکوة کی فرضیت:

چاند کے حساب سے مال پر ایک سال گزر جانے سے زکوۃ کی ادائیگی فرض ہوجاتی ہے انگریزی سال کا حساب لگانا درست نہیں ہے۔

انگریزی سال سے ادا کرنے میں ہر سال دس روز کے بعد زکوٰة ادا ہوگی اور 32 سال بعد ایک سال کی زکوۃ کم ہوجائے گی جو اپنے ذمہ باقی رہی گی۔

4. زکوة کا نصاب2022:

چاند کے اعتبار سے پورا سال گزر جانے پر ڈھاٸی روپے سینکٹرہ یا 25 روپے فی ہزار زکوٰة ادا کرے،یہ چالیسواں حصہ بنتا ہے۔

دیکھو خدائے پاک نے کتنا کم فریضہ رکھا ہے اور وہ بھی ہمہارے لیے ہی ہے خدا کے کام تھوڑا ہی آتا ہے،

وہ تو بے نیاز ہے کسی نے تو سب کوئی سب کچھ دیا ہے تم اپنے مال کا ثواب آخرت میں خود پالوں گی.

اور دنیا میں بھی زکوۃ دینے کے سب مال کی حفاظت رہے گی اور مال میں ترقی ہو گی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فرمایا کہ صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا۔

5. رشتے داروں کو زکوٰۃ دینے کا کیا حکم ہے؟

جتنی مالیت پر زکوۃ فرض ہے اس قدر مال کسی کے پاس ہو خواہ اتنی مالیت کا فاضل سامان بینک میں ہو تو اس کو زکوۃ لینا حرام ہے،

اور اس کو زکوۃ دی جائے گی تو وہ ادا نہ ہوگی، مستحق زکات وہ ہیں جس کے پاس بقدر نصاب شرعی کے مال نہ ہو اور سید نہ ہو، 

بہت سی عورتیں بیوہ ہوتی ہیں، صرف ان کی بیوہ ہونے پر نظر کر کے زکوٰة دے دی جاتی ہے، حالانکہ ان کے پاس بقدر نصاب خود زیور ہوتا ہے۔ 

See also  naat sharif نعت شریف میلادالنبیﷺاردو-ہم اپنے نبی پاک سے یوں پیار کریں گے

ایسی صورت میں زکوۃ ادا نہیں ہوتی اور ان کو لینا بھی حلال نہیں ہوتا۔ان کے علاوہ مستحقین میں سے چاہے رشتے دار کیو نہ ہو زکوٰة ادا کرنے سے زکوة ادا ہوجاٸے گی۔

6. زکوٰۃ کی حدیث:

عن عمر بن شعيب عن ابيه عن جده ان امراه اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعها ابنه لها في يدها مسکتان غلیظتان من ذهب

فقال لها اتعطين زكوٰة هذا قالت لا قال افیسرک ان یسورك الله بهما يوم القيامه سوارين من النار قال فخلعتهما فالقتهما الى النبي صلى الله علیہ وسلم وقالت هما لله ورسوله۔

ترجمہ:

حضرت عمر بن شعیب اپنے والد اور دادا کے واسطے سے نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی  اس کے ساتھ اس کی ایک لڑکی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے موٹے کنگن تھے،

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت سے دریافت فرمایا کہ تم اس زیور کی زکوۃ ادا کرتی ہو؟ عرض کیا نہیں! فرمایا کیا تم یہ پسند کرتی ہو کہ ان کی وجہ سے قیامت کے دن اللہ تعالی تم کو آ گ کے دو کنگن پہنادے۔ 

یہ سن کر اس عورت نے وہ دونوں کنگن (اپنے بچے کے ہاتھ سے) نکالے اور بارگاہ رسالت میں پیش کردیے اور عرض کیا کہ یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے ہیں (میں اپنے پاس نہیں رکھتی آپ کو اختیار ہے جہاں چاہیں خرچ فرماٸیں)

تشریح:۔ 

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی مرد یا عورت سب ہی آخرت کی بہت فکر مند تھے اور وہاں کے عذاب سے بہت ڈرتے تھے.

دیکھا ایک صحابی رسول اللہ تعالی عنہا عورت نے دوزخ کی بات سن کر دونوں کنگن خیرات کر دیئے، 

اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے کر دیے ہیں جہاں چاہیں راہ خدا میں خرچ فرمائیں، 

اگرچہ آگ سے بچنے کی یہ صورت بھی تھی کہ وہ اب تک کی زکات دینے کا اہتمام کر دیتیں.

اور آٸندہ زکوٰة دینے کا اہتمام کرتیں لیکن انہوں نے یہ پسند ہی نہ کیا کہ وہ کنگن اپنے پاس رہیں کیونکہ شاید پھر کوتاٸی ہوجاٸے، 

اس لٸے وہ چیز پاس نہ رکھی جس سے گرفت کا احتمال ہو سکے،سبحان الله صحابی (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) مرد و عورت کیسے دیندار اور آخرت کی فکر مند تھے۔