روزے کے متفرق احکام و مساٸل۔عبدالستار آلکھانی

 روزے کے متفرق احکام ومساٸل اور روزے کی شرعی تعریف کیا ہے؟ دوستوں اس کے ساتھ ساتھ  آج ہم سیکھیں گے کہ روزوں کی نیت کس طرح کرنی چاہیے؟

========مضامین===========

  1.  روزہ رکھنے کی نیت۔
  2. روزہ کی حالت میں بیوی کے ساتھ سونا۔
  3. روزے کب فرض ہوے؟
  4. انجکشن سے روزہ۔
  5. روزہ کے مسائل۔
  6. قے سے روزہ ٹوٹنے کا حکم۔
روزے کے متفرق احکام

روزہ کب فرض ہوا؟


1 روزہ کے مسائل

Table of Contents

سوال: روزہ کے  شرعی تعریف کیا ہے؟

جواب: مسلمان کا بہ نیت عبادت صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے آپ کو قصدا کھانے پینےاور جماع سے باز رکھنا شراعًا روزہ ہے۔

سوال: روزے کی کتنی قسمیں ہیں ؟

جواب: روزے کی پانچ قسمیں ہیں۔ 

1. فرض 

2. واجب 

3. نفل 

4. مکروہ تنزیہی 

5. مکروہ تحریمی.

سوال: فرض روزے کون سے ہیں؟

جواب:  اس کی دو قسمیں میں ہیں۔

1۔ فرض معین جیسے اداٸے رمضان۔

2. فرض غیر معین جیسے قضائے رمضان۔

 

سوال: واجب روزے کون سے ہیں؟

جواب۔ اس کی بھی دو قسمیں ہیں۔

1. واجب معین جیسے نذر معین۔ 

See also  روزہ کےاحکام و مساٸل -عبدالستار آلکھانی

2. واجب غیر معین۔

 

سوال: نفل روزے کون سے ہیں؟

جواب: نفلی روزہ یہ ہیں۔ عاشورا یعنی دسویں محرم کا روزہ، اور اس کے ساتھ نویں کا بھی اور ہر مھینے میں تیرھویں، چودھویں، پندرھویں، 

عرفہ کا روزہ، پیر اور جمعرات کا روزہ، شوال کے چھ دن کے روزے، داؤد علیہ السلام کے روزے، یعنی ایک دن روزہ ایک دن افطار۔ ان میں سے کچھ مسنون ہے کچھ مستحب۔

 

سوال مکروہ تنزیہی کون سے روزے ہیں؟

جواب۔ مکروہ تنزیہی یہ ہیں:

1. صرف ہفتہ کے دن روزہ رکھنا، 

2. صوم دھر  (یعنی ہمیشہ روزہ رکھنا) 

3. صوم سکوت(یعنی ایسا روزہ جس میں کچھ بات نہ کرے) 

4. صوم وصال کا روزہ یعنی ایک دن روزہ رکھ کر افطار نہ کرے اور دوسرے دن بھر روزہ رکھے۔

( فتوی ہندیہ کتاب الصوم، الباب الاول جلد نمبر 1، ص194، درمختار و رد المحتار، کتاب الصوم)


سوال: مکروہ تحریمی کون سے روزے ہیں؟

جواب: عید اور ایام تشریق کے روزے۔

 

2. سوال: روزے کب فرض ہوے؟

جواب: تحویل قبلہ کے بعد 10. شعبان المعظم کو اللہ تعالی نے مسلمانوں پر روزے فرض کئے،

جیسا کہ علامہ علاٶالدین الحصکفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہوفرض بعد  صرف القبلة الکعبة العشر في شعبان بعد الهجره بسنه ونصف“ 

یعنی روزہ ہجرت کے ڈیڑھ سال بعد اور تحویل کعبہ شریف  کے بعد 10 شعبان کو فرض کیا گیا۔

3. روزہ رکھنے کی نیت:

سوال : روزہ رکھنے کی نیت کب تک کر سکتے ہیں؟

جواب: ادائے روزہ رمضان اور نذر معین اور نفل کے روزوں کے لیے نیت کا وقت روزہ افطار کے بعد سے نصف النہار شرعی سے پہلے پہلے تک ہے، 
اس پورے وقت کے دوران آپ جب بھی نیت کر لیں گے یہ روزہ ہو جائیں گے۔ ( در مختار و رد المحتار کتاب صوم جلد 3 صفحہ نمبر 392)
ادائے رمضان اور نذر معین اور نفل کے علاوہ باقی روزے مثلًا قضاٸے رمضان اور نذرِ غیر معین اور نفل کی قضا یعنی نفلی روزہ رکھ کر توڑ دیا تھا اس کی قضا، 

اور نذر معین کی قضا اور کفارے کا روزہ اور تمتع کا روزہ ان سب میں عین صبح کے وقت یا رات میں نیت کرنا ضروری ہے۔

نوٹ:   دن میں وہ نیت کام کی ہے کہ صبح صادق سے نیت کرتے وقت تک روزے کے خلاف کوئی امر نہیں پایا گیا ہو، 

اور اس کے بعد بھول کر کھا پی لیا یا جماع کرلیا تو نیت صحیح ہو جائے گی کیونکہ بھول کر اگر کوئی ڈٹ کر بھی کھا پی لے تو اس سے روزہ نہیں جاتا۔

See also  روزہ کےاحکام و مساٸل -عبدالستار آلکھانی

 

سوال: روزے کی نیت کیسے کریں گے؟

جواب: نیت دل کے ارادے کا نام ہے زبان سے کہنا شرط نہیں،مگر زبان سے کہہ لینا مستحب ہے اگر رات میں روزہ رمضان کی نیت کرے تو روزہ رکھنے کی یہ دعا پڑھے۔ 

نویت ان اصُوم غدا لله تعالى من فرض رمضان۔ 

ترجمہ: میں نے نیت کی اللہ عزوجل کے لئے اس رمضان کا فرض روزہ کل رکھوں گا۔

اگر دن میں نیت کرے تو روزہ رکھنے کی یہ دعا پڑھے ۔ نویتُ ان اصوم هذا اليوم لله تعالى من فرض رمضان.

 

ترجمہ: میں نے نیت کی کہ آج کے دن اللہ عزوجل کے لئے اس رمضان کے اس دن کا فرض روزہ رکھوں گا۔

سوال: اگر یوں نیت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوٸی تو روزہ ہے“ تو کیا حکم ہے؟

 
جواب: اگر یوں نیت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے یہ نیت صحیح نہیں ہے روزہ نہ ہوا.
 

سوال: رات میں روزے کی نیت کرنے کے بعد کھا پی لیا تو کیا حکم ہے؟

 
جواب: غروب آفتاب کے بعد سے لے کر رات کے کسی وقت میں بھی نیت کی پھر اس کے بعد رات ہی میں کھایا پیا تو نیت نھیں ٹوٹی، وہوئی پھلے ہی کافی ہے پھر سے نیت کرنا ضروری نھیں۔
 

سوال:  روزے توڑنے کی صرف نیت کرنے سے کیا روزہ ٹوٹ جائےگا؟

 
جواب: روزے کے دوران توڑنے کی صرف نیت کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی کوئی چیز نہ کرے۔
 
یعنی صرف یہ نیت کرلی بس میں روزہ ٹوڑ ڈالتا ہو تو اسطرح  اس وقت تک روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک توڑنے والی چیز استمعال نہ کرے۔


4. سوال: کیا سحری کھانا نیت شمار ہوگا؟

 
جواب: سحری کھانا بھی نیت ہی ہے، خواہ رمضان کے روزے کے لئے ہو یا کسی اور روزے کے لیے مگر جب سحری کھاتے وقت یہ ارادہ ہے کہ روزہ نہ رکھوں گا تو یہ سحری کھانا نیت نہیں۔
 

سوال: کیا رمضان کے شروع میں رمضان کے تمام روزوں کی اکھٹی نیت کی جا سکتی ہے؟

 
جواب: رمضان المبارک کی ہر روزے کے لئے نٸی نیت ضروری ہے۔پہلی تاریخ یا کسی بھی اور تاریخ میں 
اگر پورے ماہ رمضان کے روزے کی نیت کر بھی لی 
تو یہ نیت صرف اسی ایک دن کے حق میں ہے، باقی دنوں کے لئے نہیں۔
 

سوال: اگر کئی روزے قضا ہو گئے ہوں،تو نیت کیسے کی جائےگی؟

 
جواب: کٸی روزے قضا ہو تو نیت میں یہ  ہونا چاہیے کہ اس رمضان کے پہلے روزے کی قضا دوسرے کی قضا اور اگر کچھ اس سال کے قضإ ہو گئے کچھ  پچھلے سال کے باقی ہیں، 
 
تو یہ نیت ہونی چاہیے کہ اِس رمضان کی قضا اور اُس رمضان کی قضإ اور اگر دن کو معین نہ کیا، جب بھی ہوجائیں گے۔
 

5. روزہ توڑنے والی چیزیں:

سوال:  روزے کو توڑنے والی چیزیں کونسی ہیں؟

جواب: روزہ توڑنے والی چیزوں میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔
1.   روزہ کے حالت میں بیوی کے ساتھ سونا، یا کھانا، پینا، اس صورت میں روزہ جاتا رہتا ہے جب کے روزہ دار ہونا یاد ہو۔
2. حقہ، سگریٹ، وغیرہ پینے سے بھی روزہ جاتا رہتا ہے اگر چہ اپنے خیال میں حلق تک دھواں نہ پہنچتا ہو۔ بہارے شریعت، حصہ 5 صفہ 986)
 

3. پان یا صرف تمباکو کھانے سے بھی روزہ جاتا رہے گا اگرچہ آپ بار بار اس کے پیک تھوکتے رہیں۔ کیونکہ حلق میں اس کے باریک میں اجزإ ضرور پہنچتے ہیں۔

See also  روزہ کےاحکام و مساٸل -عبدالستار آلکھانی

4. چینی وغیرہ ایسی چیزیں جو منہ میں رکھنے سے گھل جاتی ہیں منہ میں رکھی اور تھوک نگل گئے روزہ جاتا رہا۔

یاد رہیکہ باقی آپ روزہ کے مساٸل (بہارے شریعت کے ج۔5.ص 986) میں دیکھ سکھتے ہیں۔

 

6. قے سے روزہ ٹوٹنے کا حکم:

سوال:  کیا قے سے روزہ ٹوٹتا ہے ؟

جواب: جی قے سے روزہ ٹوٹتا ہے اگر روزہ یاد ہونے کے باوجود قصدًا(جان بوجھ کر) قے کی اور اگر وہ منہ بھر ہے تو اب روزہ ٹوٹ جائے گا، بشرطیکہ قے کھانے، پانی، صفرإ  (کڑوے پانی) یا خون کی ہو۔

یاد رہیکہ روزہ میں خود بخود کتنی ہی قے (الٹی) ہو جائے (خواہ بالٹی ہی کیوں نہ بھر جائے) اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

جان بوجھ کر منہ پر ہونے والے قے سے بہی اس صورت میں روزہ ٹوٹے گا جبکہ کہ قے میں کھانا، 

یا پانی یا صفراء (یعنی کڑواپانی) یا خون آئے۔اگر قے میں صرف بلغم نکلا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

جان بوجھ کر قے کی مگر تھوڑی سی آٸی،منہ بھر نہ آئی تو اب بھی روزہ نہیں ٹوٹا۔

منہ بھر سے کم قے ہوٸی اور منہ ہی سے دوبارہ لوٹ گٸی یا خود ہی لوٹا دی ان دونوں صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹے گا۔

منہ بھر قے  بلااختیار ہوگی تو روزہ تو نہ ٹوٹا البتہ اگر اس میں سے ایک چنے کے برابر واپس لوٹا دی روزہ ٹوٹ جائے گا، اور ایک چنے سے کم ہو تو روزہ نہ ٹوٹا۔

سوال۔ منہ بھر قے کی تعریف کیا ہے؟

جواب: منہ بھر قے کے معنیٰ یہ ہیں، اس بلا تکلف نہ روکا جا سکے۔
 

6. انجکشن سے روزہ:

سوال: روزے کی حالت میں رگ یا گوشت میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹتا ہے یا نہیں؟ نیز اس روزے کی حالت میں خون کی بوتل اور ڈرپ لگوانے سے روزے کا کیا حکم ہے؟

جواب: انجیکشن چاہے رگ میں لگوائے ہے یا گوشت میں بہر صورت روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ اصول یہ ہے کہ کہ منفذ (واضح سوراخ) کے ذریعہ دوا یا غذا وغیرہ کا معدہ یا دماغ میں داخل ہونا مفسد روزہ ہے، 
 
مسام یا رگ کے ذریعہ کوئی چیز مادہ دماغ میں داخل ہو تو اسے روزہ نہیں جائے گا اور انجکشن یا ڈرپ لگوانے میں منفذ ذریعہ کوئی معدے یا دماغ تک نہیں جاتی لہذا روزہ فاسد نہیں ہوگا،
 
اسی طرح خون کی بوتل لگوانے اور ڈرپ لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ اس صورت میں بھی منفذ کے ذریعے دوا یا غذا وغیرہ معدہ یا دماغ تک نہیں پہنچتی۔