حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات یا کسی انبیاء کرام علیہم الرضوان اجمعین کے معجزات کو سمجھنے سے پہلے ہمیں معجزے کا معنیٰ اور مفہوم کو سمجھنا ضروری ہے ۔
معجزے کا معنیٰ اور مفہوم
معجزے کا معنیٰ اور مفہوم یہ ہیکہ اللہ تعالی اپنے پیغمبروں کے ہاتھ سے کبھی کبھی ایسی خلاف عادتیں باتیں ظاہر کر دیتا ہے جن کے کرنے سے دنیا کے لوگ عاجز ہوتے ہیں۔ ایسی باتوں کو معجزہ کہتے ہیں۔ معجزہ میں ہاتھ نبی کا ہوتا ہے اور طاقت خدا کی کار فرما ہوتی ہے۔
======مضامین========
3. حضور ﷺ کی ختم نبوت دوسرا بڑامعجزہ:
5.حضور ﷺ کا چوتھا معجزہ صحابہ کرام:
6.حضور ﷺ کا معجزہ سورج کا واپس آنا
7. حضورﷺ کا معجزہ درخت اور بتھر کا جکھنا:
معجزات کی تعداد:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کی تعداد کے بارے میں علمائے کرام فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات لامحدود ہیں رسول اللہ کے معجزات علیحدہ علیحدہ ہیں۔ ہاتھوں کے معجزات ہیں۔ پاؤں کے معجزات ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے معجزات علیحدہ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک سے علیحدہ معجزات ہیں۔اسی طرح رسول کریمﷺ سرابا معجزہ ہیں۔
علمائے کرام نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چار بڑے معجزات بتلاٸے ہیں ان میں سب سے بڑا معجزہ اللہ کا قرآن ہے، دوسرا معجزہ ختم نبوت ہے، تیسرا معجزہ معراج مصطفیﷺ ہے، اور چوتھا معجزہ صحابہ کرام ہیں۔
حضور ﷺ کا معجزہ قرآن:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خالق ارض و سماوات نے جو معجزات عطا فرمائے ہیں ان میں سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے۔ قرآن پاک اپنی فصاحت و بلاغت، اسلوب بیان،غیب کی خبریں بتانے علوم القرآن سچائی اور حقانیت کے علاوہ قیامت تک کے لیے منبع ہدایت ہے
اور ایسی جامع کتاب ہے کہ دنیا جس کی نظیر لانے سے قاصر ہے اور ایسی کتاب کے جس کی حفاظت اللہ رب العالمین خود فرما رہے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی آخری نبی اور قرآن ہی آخری کتاب۔
حضور ﷺ کی ختم نبوت دوسرا بڑامعجزہ:
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا بڑا معجزہ یہ کہ حضور ﷺ اور ختم نبوت کا دوسرا بڑامعجزہ نبوت ہے۔ خاتم النبیین کا مطلب ہے آخری نبی۔ مطلب یہ ہے کہ قیامت تک کوئی دوسرا نبی نہیں آئے گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی اور ہمیشہ کے لئے انسانوں کے لئے مثال راہ رہے گی۔
سورہ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا!
ُُٗ”حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں مگر اللہ تعالی کے رسول اور خاتم نبین ہے اور اللہ تعالی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔،،
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک عمارت بنائی اور خوب حسین و جمیل بنائی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹی چھوڑی ہوٸی تھی لوگ اس عمارت کے گرد پھرتے اور اس کی خوبی پر اظہار حیرت کرتےتھے۔اور کہتے تھے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہیں رکھی گئی،
تو سنو وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم نبیین ہوں۔ یعنی میرے آنے سے نبوت کی عمارت مکمل ہوگئی ہے ہے اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے جسے پر کرنے کے لیے کوئی نبی آئے۔(بخاری،باب خاتم النبین)
حضور ﷺ کا تیسرا بڑا معجزہ:
حضور ﷺ کا چوتھا معجزہ صحابہ کرام:
حضور ﷺ کا چوتھا معجزہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا اہم معجزہ صحابہ کرام کی ذات ہے۔ کیوں؟
سارے قرآن کا نچوڑ ۔۔۔۔۔صحابہ
ساری زندگی کا نچوڑ۔۔۔۔۔ صحابہ
نبیﷺ کی گفتگو کا نچوڑ۔۔۔ صحابہ
نبی ﷺکی کردار اور اخلاق کا نچوڑ۔۔۔ صحابہ
نبیﷺ کی مکی اور مدنی زندگی کا حاصل ۔۔۔۔صحابہ
نبی ﷺکی خلوت وجلوت کا نچوڑ۔۔۔ صحابہ
اسلام میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت یافتہ جماعت صحابہ کرام کو جو مرتبہ اور مقام حاصل ہے اس کے مطابق یہ جماعت دنیا میں سب سے برگزیدہ،مقدس اور نہایت بلند منصب پر فائز ہے،انبیإ کے بعد اس جماعت سے بہتر کوئی مخلوق نہیں اس گروہ کے ہر فرد کو عدالت و انصاف سچائی اور شرافت کا جواز عطا ہوا اس پر ملاٸکہ بھی رشک کر رہے ہیں،
عرب کے ان جانثاروں نے ہر دکھ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیا ہر پریشانی میں تاجدار رسالت کی صحبت سے مشابہ جان کو معطر کیا،
بڑی سے بڑی قربانی دے کر بھی دین مصطفی صلی اللہ وسلم سے وابستگی کو باقی رکھا، وطن قوم، ملک بستی، اولاد تجات، سامان حیات کی ہر چیز لٹا کر بھی خدا کے رسول کی ایک رفاقت کو نہیں چھوڑا۔
حضورﷺ کا معجزہ سورج کا واپس آنا
حضور ﷺ کا معجزہ سورج کا واپس آنا حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ غزواہ خیبرسے واپس پر صہبا کے مقام پر نبی کریم (ص) شیرخدا علی المرتضی کرم اللہ وجہ کی گود میں سر انور رکھ کر سوگئے حضور صلی علیہ والہ وسلم عصر کی نماز پڑھ جوکے تھے اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ابھی نماز عصر ادا کرنی تھی ۔
چنانچہ حضرت علی کبھی سورج کی طرف دیکھتے ہیں جو غروب ہوتا جارہا تھا ا ور کبھی چھرہ رسول کی طرف سوچتے ہیں کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں جگاتا تو عبادت خدا جاتی ہے- اگر جگاتا ہوں تو اطاعت مصطفیٰ صلی اللہ و الہ وسلم جاتی ہے – آخر سوچ کر کہ
ومن ویطع الرسول فقد اطاع اللہ
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت اللہ رب العزت کی اطاعت ہے-حضور سلی اللہ الیہ والہ وسلم کو نہ جگایا- جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے- تو
فقال رسول اللہ اصلیت یا علی
ترجمہ: رسول اللہ صلی علیہ والہ وسلم نے فرمایا- اے علی کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے- قال لا – عرض کیا نہیں- اس کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے علی کرم وجہ کریم کیلئے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگی-
اللہم انہ کان فی طاعتک وطاعت رسولک فاردو علیہ الشمس
ترجمہ: اے اللہ بے شک علی تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں تھا- بس سورج کو واپس لوٹا دے-
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں- میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ سورج واپس آگیا اور حضرت علی کرم اللہ وجہ کریم نے عصر کی نماز اپنے وقت پر ادا کی۔
حضور کا معجزہ درخت اور بتھر کا جکھنا:
ایک دفعہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابو طالب اور قریش کے چند آدمیوں کے ساتھ ملک شام کی طرف روانہ ہوئے،
راستے میں ایک مقام پر ٹھہرے وہاں ایک راہب رہتا تھا-جو بحیرا راہب کے نام سے مشہور تھا-جب اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو قافلہ کے ساتھ آتے ہوئے دیکھا تو قریب آیا اور فاخذ بید رسولاللہ– رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دست مبارک اپنے ہاتھ میں لیا-
وقال ھذا سیدالعالمین- ھذا رسول رب العالمین ھاذا یبعثہ اللہ رحمت للعالمین
ترجمہ: اور کہنے لگا یہ فرزند سارے جہانوں کا سردار ہے- یہ رب العالمین کا رسول ہے اس کو اللہ تعالی رحمۃالعالمین بناکر مبعوث فرمائے گا- یہ سن کر قریش کے آدمیوں نے کہا کہ تمہیں کیسے یہ معلوم ہوا،
بحیرا راہب نے کہا جب تم گھاٹی پر سے نمودار ہوئے تو میں نے دیکھا کہ ہر بتھر اور ہر درخت نے اس فرزند کو سجدہ کیا- اور یہ نبی کے سوا کسی کو سجدہ نہیں کرتے- راہب نے کہا کہ میں نے دیکھا اس پر بادل سایہ کر رہے تھے- اس کے بعد بحیرا راہب نے کھانے کا بندوبست کیا۔