اعتکاف کا مسجد میں ہونا اور اعتکاف کی نیت کا ہونا شرط ہے یہ بھی شرط ہے کہ معتکف کرنے والا مسلمان، عاقل، اور جنابت، و حیض، و نفاس، سے پاک ہو۔
=فھرست مضامین=====
1. اعتکاف کی تعریف:
2. اعتکاف کی فضیلت:
4. اعتکاف توڑنا:
5. تیس دن کا اعتکاف:
6. اعتکاف میں موبائل:
7. اعتکاف کے مسائل:
سوال : اعتکاف کی تعریف لکھے؟
جواب: اعتکاف کی تعریف یہ ہیکہ مسجد میں اللہ عزوجل کے لیے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے۔ فتویٰ ہندیہ میں ہے” فهو اللبثُ في المسجد مع نيةِ الاعتكاف کذا في النهايه“
ترجمہ: مسجد میں اعتکاف کی نیت کے ساتھ ٹھہرنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔(فتاوی ہندیہ جلد ون صفحہ 211 دارالفکر بیروت)
صدر شرعیہ بدر طریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مسجد میں اللہ عزوجل کے لیے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے (بہار شریعت حصہ پنجم،ص 1020)
2. اعتکاف کی فضیلت:
1. سوال: اعتکاف کی فضیلت بیان کریں؟
جواب: معتکف کے بہت سارے فضائل ہیں۔
معتکف کی فضیلت پہلی تو یہ ہے کہ محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں (کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَی اللّٰہُ عَلَیہِ وَسَلَم یَعتَكِفُ العَشرَ الاَوَاخِرَ مِنَ رَمضَانَ)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے۔
(بحوالہ صحیح بخاری باب الاعتکاف)
2. دو حج اور دو عمرہ کا ثواب:
جو رمضان کی آخری عشرہ کا اعتکاف کرے اسے 2 حج اور 2 عمرے کا ثواب ملتا ہے چنانچہ امام بیہقی امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا( من اعتکف عشرا في رمضان كان کحجتين وعمرتين)
ترجمہ:۔ جس نے رمضان میں دس 10 دنوں کا اعتکاف کر لیا تو ایسا ہے جیسے دو حج اور دو عمرے کیے۔(بحوالہ شعب الایمان، باب فی الاعتکاف)
معتکف کرنے والا گناہوں سے بھی بچا رہتا ہے اور جو نیکی اعتکاف کی وجہ سے نہیں کر سکتا (مثلاً جنازہ میں شرکت، عیادت مریض وغیرہ ) ان کا ثواب بھی اسی ملتا رہتا ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ (ابن ماجہ کی روایت ہے) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں فرمایا(هو يعکف الذنوب، ویجری له من الاحسنات كعامل الاحسنات كُلها)
ترجمہ:۔معتکف کرنے والا گناہوں سے باز رہتا ہے اور نیکیوں سے اسے اُس کا ثواب ملتا ہے جیسے اس نے تمام نیکیاں کیں۔
3. جہنم سے تین خندقیں کے دور:
ترجمہ:۔ جو شخص اللہ عزوجل کی رضا اور خوشنودی کے لئے ایک دن کا اعتکاف کرے گا اللہ عزوجل اس کے،
اور جہنم کے درمیان تین خندقیں حاٸل کر دے گا جن کی مسافت مشرق و مغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔
4. پچھلے گُناہوں کی بخشش:
5. رحمٰان کی بارگاہ میں:
6. ہر دن حج کا ثواب:
3. شراٸط اعتکاف:
شرائط اعتکاف دو ہیں۔ پہلی (1) مسجد میں ہونا دوسری (2) اعتکاف کی نیت کا ہونا بشرطیکہ کہ نیت کرنے والا مسلمان، جنابت، حیض،
اور نفاس، سے پاک ہو تین چیزوں سے طہارت اعتکاف کے حلال ہو نے کے لئے شرط ہے جبکہ حیض و نفاس سے طھارت اعتکاف کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے۔
2. سوال:اگر سنت اعتکاف توڑ دیا تو قضإ کیسے کرے گا؟
جواب: اعتکاف سنت کہ رمضان کی پچہلی دس تاریخوں تک کے لیے بیٹھا تھا، اسے توڑا جس دن اعتکاف توڑا فقط اس ایک دن کی قضا کرے، پورے دس دنوں کی قضا واجب نہیں۔ (رد المحتار در المختار)
5. تیس دن کا اعتکاف:
سوال: ایک شخص 10 دن کا معتکف ہوتا ہے جس میں پہلے 20 دن کا نفلی اعتکاف ہے اور آخری 10 دن کا سنت،
آخری 10 دن کا تو پورا کرنا لازمی ہے کیا پہلے بیس دن کے اعتکاف کو بھی پورا کرنا لازم ہے؟
جواب: پہلے دس 10 کے نفلی اعتکاف کی نیت کو پورا کرنا ضروری نہیں یعنی بلا عذر بھی مسجد سے باہر آجائے تو گناہ نہیں،
لیکن مسجد سے باہر آتے ہی اعتکاف ختم ہوجائے گا پھر جب مسجد میں جائے تو اعتکاف کی نیت کر لے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ نفلی اعتکاف میں عذر کے ساتھ اور بلا عذر مسجد سے نکلنے میں کوٸی حرج نہیں کہ وہ مریض کی عیادت کرے اور جنازہ میں شرکت کرے۔
7: اعتکاف میں موبائل کا استعمال کرنا
سوال:اعتکاف میں موبائل فون استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: اعتکاف کرنے والا چند شراٸط کے ساتھ موباٸل استعمال کر سکتا ہے۔
1. موباٸل کا رنگ ٹون گانے یا باجی پر مشتمل نہ ہو۔
2. اس پر فضول گفتگو نہ کرے، صرف ضرورت کی جائز گفتگو کرے.
3. اس کی گفتگو سے کسی کی نماز یا دیگر عبادت میں خلل نہ آئے۔
4. اپنے موباٸل کی خود حفاظت کرے، یہ نہ ہو کے گم ہونے کی صورت میں مسجد میں تلاش کرتا پھرے کیونکہ مسجد میں گم شدہ چیز کو تلاش کرنا منع ہے
اگر ان میں سے کسی شرط کی پابندی نہیں کر سکتا تو موبائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں، اور بہتر یہی ہے کہ اگر کوئی مجبوری نہ ہو تو موبائل کا استعمال نہ کرے۔
7. اعتکاف کے مسائل:
سوال: سنت اعتکاف والے کا افطاری کے بعد یا سحری سے پہلے سگریٹ، حقہ، نسوار، وغیرہ استعمال کرنا کیسا؟
جواب: اعتکاف والوں کو مذکورہ بالا چیزیں استعمال کرنا منع ہے کیونکہ ان کو مسجد اور فنائے مسجد میں استعمال کرنے سے مسجد اور فنائے مسجد میں گندگی پھیلتی ہے۔
اور ان کو صاف اور گندگی سے پچانے اور صاف رکھنے کا حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے(وعھدنا الیٰ ابراھِیم و اسمٰعیل ان طھرا بیتی للطاٸفین والعاکفین والرکع السجود)
ترجمہ:۔ اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل علیہ السلام کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو اور طواف والوں اور معتکف والو اور رکوع و سجود والوں کے لئے۔
سوال: مسجد کے نمازیوں یا گھر سے آئے ہوئے افراد کے ساتھ بیٹھ کر کی گفتگو کرنا کیسا ہے؟
جواب: معتکف والے کو نمازیوں یا گھر سے آٸے ہوٸے افراد سے ضرورت کی جائز گفتگو کرسکتا ہے،بلا ضرورت گفتگو نہ کرے، بلاضرورت مسجد میں مباح گفتگو بھی نیکیوں کو ایسا کھاتی ہے جیسے لکڑی آگ کو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں (الکلام المباح فی المسجد مکروہ یأکل الحسنات)
ترجمہ: مباح کلام مسجد میں مکروہ ہے اور نیکیوں کو کھا جاتا ہے۔
سوال: اعتکاف کرنے والے کو مسجد میں سوتے ہوئے احتلام ہو گیا تو کیا کرے؟
جواب: مسجد میں سویا تھا اور احتلام ہوگیا تو آنکھیں کھولتے ہی جہاں سویا تھا وہی فورا تیمم کر کر کے نکل آئے غسل کرے امام اہلسنت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں،
معتکف کرنے والا مسجد میں سوتا تھا۔اور نہانے کی صورت ہوئی اور یہ لوگ مسجد میں چل سکتے ہیں یا نہ ٹھہر سکتے ہیں نہ مسجد میں غسل ہو سکتا ہے نہ چار یہ صورت عجز ہوئی فورن تیمم کریں۔
اگرچہ مسجد کی زمین یا دیوار سے معًا باہر چلے جائے اگر جا سکتے ہو اور اگر باہر جان میں بدن یا مال پر صحیح اندیشہ ہے تو تیمم کے ساتھ بیٹھے رہیں،اور بیٹنے کی صورت میں تیمم ضرور واجب ہے۔
نتیجہ:۔
دوستوں یقینًا الحمد اللہ آپ لوگوں نے اعتکاف کے مساٸل کو بہ خوبی پڑھا ہے اور سمجھا بھی ہے اگر کوٸی بھی مسلا پوچھنا ہو تو ہمیں کمنٹس کر کے بلا خوف آپ ہم سے پوجھ سکھتے ہیں ان شاء اللہ ہم آپ کو بتانے کے لیے تیار ہیں۔ جزاک اللہ خیرا۔