کھانا کھانے کے آداب || کھانا کھانے کی دعا-عبدالستار آلکھانی طاھری

کھانا کھانے کی دعا اور کھانا کھانے کے آداب  انسان کے لٸے بلکہ ہر ذی روح کے لۓ لازمی ہے،

کھانا کھانے کی دعا اور کھانے کے آداب کے بغیر کھانے میں برکت  ناممکن ہے،

آج کل ہم کھانا کھانے کے وقت بیخبر ہوتے ہیں.اور بلخصوص ہم اسلام کے مطابق کھانا کی دعا اور کھانے کے آداب سے بے خبر ہوگٸے ہیں جس وجھ سے ھمارے گھروں  میں بھی کافی بے برکتی پیدا ہو گی ہے۔

1. کھانا کھانے کے آداب

2۔ کھانا کھانے کی دعا 

کھانا کھانے کی دعا کا ترجمہ

3.کھانا کتنے انگلیوں سے کھانا چاٸہیے؟

4.کھانا کھانےکا صحیح وقت کونسا ہیں؟

5. پانی پینے کے آداب۔

ہم نے اپنی اس پوسٹ میں ان تمام چیزوں کو بڑی تفضیل کہ ساتھ شامل کیا ہے آپ ان کو بے خوبی پڑھ سکھتے ہیں۔

کھانا کھانے کا سنت طریقہ
کھانا کھانے کے آداب
کھانا کھانے کی فضیلت

 


آۓ ہم سب آج سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتیں ہیں کہ اللہ رب العزت ہمے کھانا کھانے کی دعا اور کھانا کھانے  کے طریقے سے آشنا کریں۔

انسان کے ذہنوں میں چند باتیں ابھرتیں ہیں۔ مثلا کھانا کس طرح کھایا جاۓ؟ کھانا کب کھایا جاۓ؟ اور  کھانے کے لۓ کیا کیا قواعد و ضوابط ضروری ہیں؟

 اس وجہ سے ھم نے  یہ ساری باتیں ھم نے اپنے نیچے والے مضمون میں لکھیں ہیں بے خوبی آپ ان کو پڑھ کر عمل کر سکھتے ہیں جزاک اللہ خیرا.

کھانے کے آداب کیو ضروری ہیں ؟

 کھانے کے آداب میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ کھانا حلال ہونا چاہیے۔ اس کی اہمیت اس بات سے واضح ہے کہ جس طرح مسلمانوں پر نماز روزہ زکوۃ اور حج فرض قرار دیے گئے ہیں اسی طرح حلال کھانا بھی فرض قرار دیا گیا ہے۔ 

حلال کھانے کے بارے میں قرآن کریم میں کئی جگہ ارشاد ہوتا ہے۔ مثل آٹھویں پارے کی سورہ مائدہ میں ارشاد ہوتا ہے۔ 

يا ايها الذين امنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم ولا تعتدوا ان الله لا يحب المعتدين۔

وكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا واتقوا الله الذي انتم به مؤمنون۔

ترجمہ:

 اے ایمان والوں  اللہ تعالی نے تمہارے لئے حلال کیا ہے اسے حرام نہ کرو اور حد سے نہ گزرو اللہ تعالی حد سے گزرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا.

 اللہ تعالی نے تمہیں جو حلال پاکیزہ رزق دیا ہے اس میں سے کھاؤ  اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے۔

اس طرح دوسرے پارے کی سورہ بقر میں یوں ارشاد ہوتا ہے۔

يا ايها الذين امنوا كلوا من طيبات ما رزقنٰكم۔

ترجمہ: اے ایمان والو ہمارے دیٸے ہوئے رزق سے حلال کھاٶ۔

اٹھارہویں پارے کی سورہ مومنون میں شامل ہوتا ہے

يا ايها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا.

ترجمہ: پیارے رسول حلال اور پاکیزہ کھاؤ اور نیک عمل کرو.

كلوا مما رزقكم الله ولا تتبعوا خطوات الشيطان انه لكم عدو مبين.

ترجمہ: کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں روزی دی اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

کھانے کے آداب حدیث کی روشنیی میں

کیماۓ سعادت صفحہ نمبر 214 پر درج ہے کہ ہمارے پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ 

جس شخص نے متواتر روزانہ ایسی حلال رروزی جو حرام کی کماٸی سے پاک ہو کھاٸے تو خدا تعالی کی جانب سے اس پر رحمت ہوتی ہے کہ خداوند تعالیٰ اس کے قلب میں نور پیدا فرما دیتا ہے اس کے دل کو چشمہ حکمت و دانش کا ماخذ بنا دیتا ہے۔

 صلی اللہ وسلم نے ارشاد فرمایا کی عبادت کے دس حصے ہیں جن میں سے نو حصے اسے عبادت یہ ہے کہ حلال روزی کی طلب کی جائے یہ بھی کہ اللہ تعالی نے حلال روزی کو مقدم فرمایا 

اس لیے حلال روزی کا ذکر کرنے کے بعد دیگر عبادات کا تذکرہ کیا کیونکہ سب سے اہم اور اچھی شٸ کو سرفہرست رکھا جاتا ہے اس لیے حلال روز  سب سے  اہم اور اچھی ہے۔ حلال روزی کا تذکرہ پھلے کیا گیا ہے۔ 

 جس سے یہ مطلب ظاھر ہوتا ہے کہ اس وقت تک کوئی عبادت قابل قبول تک رسائی حاصل نہیں کر سکتی جب تک کہ پیٹ میں حلال روزی اور بدن پر حلال روزی سے حاصل کردہ لباس نہ ہو۔

کھانا کھانے کی دعا۔

کھانے کے آداب کے بعد ہم سب سے پہلے کھانے کی دعا کا ذکر کریں گے کیونکہ کہ اس کے علاوہ کھانے میں برکتیں ملنا ناممکن ہے۔

 حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالی عنہ جب چھوٹے  ہوتے تھے تو ان دنوں کی کفالت ہمارے پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمہ تھی حضرت عمر جہاں کھانے کے قسم  دیکھتے تھے ہاتھ ڈال دیتے۔ 

تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا سمجھایا اور فرمایا کہ پہلے بسم اللہ پڑھو۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے کھاؤ اور برتن کے اس حصے سے کھاؤ جو تمہارے نزدیک ہے۔

 رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ  ایک بار ہم پیار رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گرامی میں حاضر تھے اور کھانا کھارہے تھے  توکھانا بڑا مزیدار اور بڑا بابرکت تھا اتنی برکت ہم نے کسی اور کھانے میں نہیں دیکھی تھی مگر آخر میں بڑا بے برکت ہو گیا۔

اس معاملے نے ہمیں بھت حیران کیا اور ہم نے پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گزارش کی اور اس کی وجہ پوچھی رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب کھانا ہم نے شروع کیا تو  ھم سب نے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم  پڑھی تھی جس کے وجہ سے کھانے میں بہت برکت ہوگی۔ 

مگر ایک شخص آیا اور اس نے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے بغیر کھانا شروع کر دیا جس سے شیطان کھانے میں شریک ہو گیا۔اور کھانا بے برکتی کا شکار ہوگیا۔

کھانے کے اختتام پر پر ہمیں دعا شکر پڑھنا چاہیے ۔ امام ترمذی امام ابو داؤد ابن ماجہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔ الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا وجعلنا من المسلمین۔

کھانا کھانے کی دعاٸیں ترجمہ کے ساتھ: 

جیسے کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ کھانا کھانے کے لیے دعاٸوں کی کتنی بڑی اھمیت ہے اس لیے ہم آپ کے سامنے چار دعاٶں کا ذکر کرتیں ہے ترجمہ کے ساتھ۔
کھانا شروع کرنے سے پہلے کی دعا۔
 
1. بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
ترجمہ: 

تین انگلیوں سے کھانا

 اسلام سے پھلے کے عرب لوگ کھانے کے لٸے پانچ انگلیاں استمعال کرتے تھے جب اسلام آیا تو اس نے دور جہالت کی تمام غلط اور فاسد قوانین کو ختم کیا پانچ انگلیوں سے کھانے کو بھی منع فرمایا۔اور تین انگلیاں استعمال کرنے کا حکم دیا کیونکہ یہ سنت الانبیإ ہے۔

 مشکوۃ شریف صفحہ نمبر 363 پر ایک تحریر درج ہے جس کو حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے مسلم نے روایت کیا ہے۔

كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل  بثلاثة اصابع ویلعق یدہ قبل  ان يمسحها۔

ترجمہ“

ہمارے پیارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین مبارک انگلیوں سے کھانا تناول فرماتے اور دہونے سے پہلے ہاتھ مبارک چاٹ لیتے۔

 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین انگلیوں سے کھاؤ کہ سنت ہے پانچوں انگلیوں کو کھانے کے لیے استعمال مت کرو کیوں کہ یہ جھلا اور گنواروں کا شعار ہے۔

اور  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین انگلیوں سے کھانا انبیاءکرام کا شعار ہے۔

کھانے کے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا.

سیدنا حضرت سلمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ قرأت في التورات ان بركةالطعام الوضوء بعده فذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بركة الطعام الوضوء قبله وبعده۔

 میں نے تورات میں پڑھا تھا کہ کھانے کے بعد وضو کرنا یعنی ہاتھ دھونا اور کلی کرنا برکت ہے۔

 اس کو میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا آپ نے فرمایا کہ کھانے کی برکت  یہ ہے کہ کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کیا جائے۔ 

اس حدیث پاک سے مراد ہاتھ دھونا ہے اور طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے 

کہ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کھانے سے پہلے اور بعد میں وضو کرنا محتاجی دور کرتا ہے اور یہ رسولوں کی  سنتوں میں سے ہے۔

 دوستوں ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد میں ایک بات بڑی واضح ہے کہ کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونا محتاجی سے نجات کا ذریعہ ہے۔

 اس لیے ہمیں چاہیے کہ کھانے سے قبل اور بعد  میں دونوں ہاتھ کلائی تک کو اچھی طرح دھو لیں کیونکہ یہ سنت المرسلین ہے ایک ہاتھ یا انگلیاں دھونے پر اکتفا نہ کرنا چاہیے کیونکہ اس سے سنت مکمل طور پر ادا نہیں ہوتی۔

ابن ماجہ نے بھی حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے کہ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنے گھر میں خیروبرکت کی زیادتی کا خواہش مند ہو اسے چاہیے کہ جب کھانا حاضر کیا جائے تو وضو کرے اور جب کھانا اٹھایا جائے تو اس وقت بھی وضو کیا جاٸے۔

کھانے کا سنت وقت:

در مختار میں ہے کہ کھانا کھانے کی تین صورتیں ہیں 1 فرض 2 مباح اور 3 حرام

 فرض سے مراد وہ صورت ہے جس میں کھانا کھایا جائے تو ثواب نہ کھایا جائے تو باعث عذاب۔ فرض صورت اس وقت ہوتی ہے جب بھوک کا اس قدر غلبہ ہو جائے کہ کھانا کھائے بغیر موت کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں اس قدر کھانہ کی جان بچ جائے فرض ہیں  لیکن اگر ایسی صورت میں بھی نہ کھایا جائے وردی موت واقع ہوجاٸے تو گناہگار ہوگا۔

2.مباح ایسی باتوں کو کہتے ہیں کہ جن کو اپنانے سے ثواب ہو اور اگر نہ اپنایا جائے تو گناہ بھی نہیں ہوتا اور ثواب بھی نہیں ہوتا۔

 کھانے میں مباح کی صورت یہ ایک  کہ بھوک سے کم کھانا چاہیے لیکن اگر بھوکو بھر کر بھی کھا لیا جائے تو کوئی مضاٸقہ نہیں۔ اس سے گناہ ہوگا ہوگا اور نہ ثواب۔اس کو مباح کہتے ہیں۔

3.حرام  حرام اس وقت ہوتا ہے جب کہ بھوک سے زیادہ کھا لیا جائے زیادہ کا مطلب یہ ہے کہ جس سے پیٹ خراب ہونے کا خدشہ ہو کہ ان میں درج ذیل باتیں ہیں پیٹ درد۔ مروڑ۔ دست۔طبیعت میں بدمزگی پیدا ہونا۔

دوستوں  کھانے کی مختلف صورتیں ہیں ان میں سے قبیہ صورت حرام ہے اس سے گریز کرنا چاہیے خدا تعالیٰ ہمیں اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین 

پانی پینے کا سنت طریقہ۔

پانی یا کوئی پینے والا مشروب برتن میں پینا ہو تو برتن دائیں ہاتھ میں پکڑنا چاہیے، پڑھ کر پینا چاہیے اور تین سانس میں پینا، سانس لینے کے لیے برتن منہ سے اٹھنا چاہئے۔

 اور پہلے اور دوسری سانس میں ایک گھونٹ بھرنا چاہیے، مگر جب تیسری مرتبہ سانس آئے تو جتنا چاہے پے  لے، مگر پینا دائیں ہاتھ سے چاہئے، کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان پیتا ہے۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔

اذا اكل احدكم فلياكل بيمينه واذا شرب فليشرب بیمينه۔

ترجمہ:۔ جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو داہنے ہاتھ سے کھائے، پانی پیٸے تو داہنے ہاتھ سے پیے۔

نتیجہ۔

دوستوں آج ہم نے سیکھا کہ کھانا کس طرح کیا جاۓ جس سے ہمارے کھانوں میں برکت ہو اگر ھم کھانا اسلام کے مطابق تناول کرینگے تو انشإ اللہ ھمارے گھروں میں برکتیں ہی برکتیں ہونگی۔

آپ ھمیں  اپنے  بارے میں ضرور بتاٸیں  کہ آپ اسلام کے مطابق کھانا کھاتے ہیں کہ نہیں اگر نہیں تو آج سے کھانا شروع کردیے۔

See also  دعا کی قبولیت کے واقعات اور بہترین دعائیں