مسافر کی نماز- قصر کی نماز

 مسافر کی نماز کا مکمل بیان کہ مسافر کب اور کس وقت نماز قصر پڑھ سکھتا ہے اورکتنے سفر کے ارادے سے روانہ ہونے سے سفر کے احکام جاری ہوتے ہیں؟

 مسافر کی نماز کے تمام مساٸل بیان کی گٸے ہیں۔

 

۔مسٸلہ۔ اگر کوئی جگہ ہے اتنی دور ہے کہ اونٹ اور آدمی کی چال سے تین منزل  لیکن ریل، موٹر بس اور ہوائی جہاز میں سفر کرے تو اس کے لٸے کیا حکم ہے۔

مسٸلہ۔ شرعی مسافر ظھر عصر  اور عشإ کی نماز فرض کیسے ادا کریں؟

مسافر کی نماز:

وعن بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم في الحضر والسفر فصليت معه في الحضر الظهر اربعا و بعدها ركعتين

 وصليت في السفر الظھر ركعتين وبعدها ركعتين  والعصر ركعتين ولم يصلِ بعض شياء والمغرب في الحضر والسفر سواء ثلٰث وبعدها رکعاتٍ لا ينقصُ في حضرٍ وَّلا سفرٍ وَّهيَ وترُ النهارِ و بعدها ركعتين۔

ترجمہ:

 حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان فرمایا کہ میں نے رسول اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضر (یعنی گھر پر رہنے کی حالت میں) اور سفر میں نماز پڑھی ہے حضر میں،میں نے آپ کے ساتھ ظھر کی چار رکعت (فرض) پڑھی اور اس کے بعد دو رکعتیں (سنت)  پڑھیں،

اور سفر میں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز دو رکعت (فرض) پڑھی،اور اس کے بعد دو رکعتیں (سنت) پڑھیں اور سفر میں آپ کے ساتھ میں نمازیں عصر (فرض) دو رکعت پڑھی نماز مغرب حضر اور سفر میں برابر تین ہی پڑھیں، 

آپ ان میں حضر سفر میں کوئی کمی نہیں فرماتے تھے یہ دن کی وتر  نماز ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے۔

 (سنن ترمذی،ص 105 ج11 ابواب السفر)
 

تشریح:

اس حدیث میں نماز سفر کا ذکر ہے جس کو نماز قصر کھتے ہیں اللہ جل شانہ نے  محض اپنے فضل و کرم سے سفر میں نماز فرض کی رکعتوں میں کمی فرما دی ہے، 

اس قانون میں ظھر عصر اور عشاء کی فرض نماز آتی ہیں۔ مغرب اور فجر کی نماز میں کوئی قصر نہیں ہے حدیث بالا میں ظھر اور عصر کا ذکر ہے، عشاء کے فرضوں کا ذکر دوسری روایت میں ہے۔ 

کتنے سفر کے ارادے سے روانہ ہونے سے سفر کے احکام جارہوتے ہیں اس میں تفصیل ہے۔

 اگر کوئی شخص ایک منزل یا دو منزل کا سفر کرے تو اس سفر سے شریعت کے احکام نہیں بدلتے اور شریعت کے قاٸدہ اس  کو مسافر نہیں کھتے،  

چار رکعت والی  نماز کو چار ہی رکعت پڑھے اور رمضان کے روزے بھی پابندی سے رکھے اگر کوئی مرد یا عورت تین منزل چلنے کا ارادہ کر کے چلے۔

 اور اپنے شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو شریعت کی رو سے اس کے لیے مسافرت کے احکام شروع ہوجائیں گے۔ 

اور جب تک آبادی کے اندر اندر چلے تب تک مسافرت کا کوٸی حکم نہیں لگے گا اور ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹاپ ہوائی اڈا اگر آبادی کے اندر ہے۔ 

تو آبادی  کے حکم میں ہے اور اگر آبادی سے باہر ہے تو وہاں پہنچ کر سفر کے احکام شروع ہوجائیں گے اگرچہ اپنی بستی اور شہر سے قریب ہوں۔

مسلہ۔

تین منزل یہ ہے کہ اکثر پیدل چلنے والے وہاں تین روز میں پہنچنے کرتیں ہے۔تخمینہ  اس کا ہمارے ملک میں 48 میل  ہے۔

مسٸلہ:

اگر کوئی جگہ ہے اتنی دور ہے کہ اونٹ اور آدمی کی چال سے تین منزل ہے، لیکن ریل، موٹر بس اور ہوائی جہاز میں سفر کرے  تو جلدی پہنچ جائے تب بھی شریعت میں وہ مسافر ہے۔

مسٸلہ:جو کوئی شریعت کی رو سے مسافر ہو وہ ظہر اور عصر اور عشاء کی فرض نماز دو رکعت پڑھے اور سنتوں کا یہ حکم ہے کہ اگر جلدی ہو تو فجر کی سنتوں کے سوا اور سنتیں چھوڑ دینا درست ہے۔

ان کو چھوڑ دینے سے کچھ گناہ نہ ہوگا اور اگر جلدی نہ ہو۔ اپنے ساتھیوں سے  رہ جانے کا ڈر نہ ہو تو سنتیں نہ چھوڑے اور سنتوں سفر میں پوری پوری پڑھے،

 ان میں کمی نہیں ہے۔ اس مسافر کو یہ بھی اجازت ہے کہ رمضان ہوتے ہوے  فرض روزے نہ رکھے اس وقت تک قضإ کر کے بعد میں رکھ دے اس کی تفصیل روزے کے بیان میں آئے گی ان شاء اللہ تعالی۔

عورت کی مسافر نماز  کے مساٸل

مسٸلہ:۔ فجر اور مغرب اور وتر کی نماز میں بھی کوئی کمی نہیں ہے جس ہمیشہ پڑھتی ہیں گھر میں پڑھتی رہیں۔

مسٸلہشرعی مسافر ظھر عصر  اور عشإ کی نماز فرض دو رکعتوں سے زیادہ نہ پڑھے۔ اس کو پوری چار رکعتیں پڑھنا گناہ ہے۔

مسٸلہاگر بھول سے چار رکعتیں پڑھ لیں تو اگر دوسری رکعت میں بیٹھ کر التحیات پڑھی ہے تو تب تو دو رکعتیں فرض کی ہوگیٸں اور دو رکعت نفل کی ہو جائیں گی اور اگر دو رکعت پر بیٹھی تو چار رکعت نفل ہوگی فرض بھر سے پڑھے۔

مسٸلہ:۔   اگر راستے میں کہیں ٹھہر گئی تو اگر پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کر لی ہے تو اب وہ مسافر نہیں رہی۔پھر اگر نیت بدل گئی اور پندرہ دن سے پہلے چلے جانے کا ارادہ ہو گیا تب بھی مسافر نہ بنے گی نمازیں پوری پوری پڑھے بار جب یہاں سے چلے تو اگر وہ جگہ یہاں سے تین منزلہ ہو جانا ہے تو پھر مسافر ہو جائے اور جو اس سے کم ہو تو مسافر نہیں بنے گی۔

مسٸلہ:۔ نماز پڑھتے پڑھتے نماز کے اندر پندرہ روزہ رکھنے کی نیت ہوگی تو مسافر نہیں رہی یہ نماز بھی پوری پڑھے۔

مسٸلہ:۔ تین منزل کے سفر کی نیت سے اپنی آبادی سے نکلنے کے بعد علاقے میں دو چار دن کے لیے ٹھہرنا پڑا لیکن کچھ ایسی باتیں ہو جاتی ہے کہ جانا ہوتا ہی نہیں روزانہ یہ نیت ہوتی ہے کہ کل پرسوں چلی جاٶں گی لیکن روانگی کی نوبت نہیں آتی، اسی  طرح پندرھں بیس دن یا ایک مہینہ یا اس  زیادہ رہنا ہو گیا لیکن پورے 15 دن رہنے کی کبھی نوبت نہیں ہوتی،  تب بھی مسافر رہے گی،خواہ  جتنے دن بھی اسی طرح گزر جائیں۔

مسٸلہ:، تین روزہ جانے کا ارادہ کر کے چلی پر کچھ دور جا کر کسی وجہ سے ارادہ بدل گیا اور گھر لوٹ آئیں جب لوٹنے کا ارادہ ہوا ہے اسی وقت سے مسافر نہیں رہی۔

مسٸلہ

 کوئی عورت اپنے خاوند کے ساتھ ہے اور اسی کی تابع ہے ۔ راستے میں جتنا وہ ٹھرے گا اتنا ہی وہ ٹھہرے گی۔ تو ایسی حالت میں شوہر کی نیت کا اعتبار ہے اور شوہر کا کاارادہ پندرہ دن ٹھہر نے کا ہو تو عورت بھی مسافر نہیں رہی  چاہے خد ٹھہرنے کی کی نیت    کرے یا نہ کرے اور اگر شوہر کا ارادہ کم ٹھہرنے کا ہوتو عورت بھی مسافر ہی رہے گی۔

مسٸلہ:۔  تین منزل چل کر کہیں پہنچے تو اگر وہ اپنا گھر ہے تو مسافر نہیں رہی چاہے کم رہی یا زیادہ اور اپنا گھر نہیں ہے تو اگر پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت ہو تب  بھی مسافر نہیں رہی اب نمازیں پوری پوری پڑھے اور اگر نہ اپنا گھر ہے نہ 15 دن کے ٹھہرنے کی نیت ہے تو وہاں پہنچ کر بہی مسافر ہی رہےگی، چار رکعت فرض کی دو رکعتیں پڑھتی رہے۔

مسٸلہ:۔  راستہ میں کٸی جگہ ٹھہرنے کا ارادہ ہے، دس دن یہاں، پانچ دن وہاں، لیکن پورے پندرہ دن کہیں ٹھہرنے کا ارادہ نہیں، تب بھی مسافر رہے گی۔

مسٸلہ:۔ کسی نے اپنا شہر بالکل چھوڑ دیا، کسی دوسری جگہ گھر بنا لیا اور وہیں رہنے سہنے لگی، اب پہلے گھر سے کچھ مطلب نہیں رہا تو اب وہ شہر اور پردیس دونوں برابر ہیں، تو اگر سفر کرتے وقت راستہ میں وہ پہلا شہر پڑھے اور دو چار دن وہیں رہنا ہو تو مسافر رہے گی مسافر شرعی کی طرح نمازیں پڑھے۔

مسٸلہ:۔ اگر کسی کی نمازیں سفر میں قضا ہو گئے تو گھر پہنچ کر بھی ظھر عصر عشاء کی دو ہی رکعتیں قضا پڑھے اور سفر سے پہلے گھر میں اگر ظہر کی نماز مثل قضإ  ہو گئی تھی تو سفر کی حالت میں اس کی قضا پڑھے تو چار رکعت پڑھے۔ قانون یہ ہے کہ جیسی ادا ہونی چاہیے تھی ویسی اس کی قضا ہوگی۔

مسٸلہ:۔ شادی کے بعد اگر عورت  مستقل طور پر اپنی سسرال میں رہنے لگی تو اس اب اس کا اصلی گھر سسرال ہے بس اگر تین منزل چل کر میکے گئی اور پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہیں ہے تو وہ مسافر رہے گی مسافرت کے قاعدہ سے نماز پڑھے اور اگر وہاں کا رہنا ہمیشہ کے لئے دل میں طے نہیں کیا جو وطن پہلے سے اصلی تھا وہ اب بھی وطن اصلی ہی رہے گا۔

مسٸلہ:۔  دریا میں کشتی چل رہی ہے اور نماز کا وقت آ گیا تو اسی چلتی کشتی پر قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھ لے، اگر کھڑے ہو کر پڑھنے میں سر گھومے تو بیٹھ کر پڑھے۔

مسٸلہ:۔  نماز پڑھنے میں ریل یاں کشتی بھر گئی اور قبلہ دوسری طرف ہو گیا تو نماز ہی میں مرجائے اور قبلہ کی طرف منہ کر لے۔

مسٸلہ:۔ ریل پر نماز پڑھنے کا بھی یہی حکم ہے کہ قبلہ رو ہو کر چلتی ریل میں نماز پڑھ لے اور اگر کھڑے ہو کر پڑھنے میں سر گھومیں یا گرنے کا واقعہ خوف ہو تو بیٹھ کر پڑھے، خواہ مخواہ بلاوجہ ریل میں بیٹھ کر پڑھنا یا بلاقبلہ کے پڑھ لینا جیسا کہ لوگ پڑھ لیتے ہیں درست نہیں اس طرح سے نماز نہیں ہوتی۔

تنبیہ:۔ تین منزل یعنی 48 میل کا سفر عورت کو شوہر یا محرم کے بغیر جائز نہیں ہے، اگر چہ ہوائی جہاز کا سفر ہوں عورت اس کا لحاظ نہیں کرتی ہیں اگر تین منزل سے کم سفر ہو تو اس میں بھی بغیر محرم یا شوہر کے سفر میں نہ جائے،افضل  یہی ہے کیونکہ بعض احادیث میں اس کی ممانعت بھی آئی ہے۔اور  تین منزل کا سفر  نامحرم و شوہر کے جائز ہی نہیں۔

محرم اس کو کہتے ہیں جس سے زندگی بھر کبھی نکاح درست نہ ہو اور جسم پر اطمینان نہ ہو اس کے ساتھ سفر کرنا جائے گی ۔