ایک جنتی شخص (jannati shaks) کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسے خشخبری دی؟
ہم رسول اللہ صلی علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ (صہ) نے فرمایا: ابھی تمہارے پاس ایک آدمی آئے گا’ جو اھل جنت سے ہے۔ تھوڑی دیر میں ایک انصار صحابی داخل ہوے ۔ اان کے داڑھی سے وضو کے قطرے ٹپک رہے تھے۔
اور وہ اپنے بائیں ھاتھ میں جوتے پکڑے ہوے تھے۔ اگلے دن بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یھی بات دہرائی’ اور پھلے دن کی طرح وہی صاحب آئے۔ تیسرا دن آیا تو پھر آپ (ص) نے یہی ارشاد فرمایا’ اور پھر پہلے کی طرح وہی صاحب آئے۔
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ گئے’ تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ’ اور ان صاحب کے پیچھے پیچھے گئے اور ان سے کہا: میری اپنے والد سے لڑائی ھوگئی ہے’ کیا میں آپ کے پاس رہ سکتا؟ انھونے کہا: ضرور۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ؛ کہ وہ ان صاحب کے ساتھ تین رات رہے۔ انھوں نے دیکھا کہ وہ قیام لیل (یعنی رات کی عبادت) کے لیے اٹھے ہوں ؛ سوائے اس کے کہ جب آنکھ کھلتی تو بستر پر لیٹے لیٹے اللہ اللہ کو یاد کر لیتے اور تکبیر پڑھتے ‘ یہاں تک کہ نماز فجر کا وقت ھوجاتا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مزید کہا : ہاں’ اور سوائے اس کے کہ میں نے ان کو صرف بھلی بات بولتے سنا۔ جب تین راتیں گزر گئیں ‘ اور مجھ ان کا عمل کچھ بھی نہ لگا’ تو میں نے ان سے کہا: اے اللہ کے بندے’ میری اپنے والد سے نہ ناراضی ہوئی تھی اور نہ ترک تعلق۔
میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ آپ کے بارے میں یہ کھتے سنا کہ ‘ ابہی تمہارے پاس ایک ایسا آدمی آئے گا جو اھل جنت میں سے ہے” تینوں بار آپ ہی آئے۔ میں نے سوچا کہ کچھ وقت آپ کے پاس رہوں اور دیکھوں کہ آپ کیا خاص عمل کرتے ہیں ۔ اسی لیے میں آپ کو پیچھے پیچھے آیا:
لیکن میں نے آپ کو کوئی بڑا عمل کرتے نھیں دیکھا۔ اب آپ بتائیے ۔ وہ کیا چیز ہے جس نے آپ کو اس مقام پر پھنچا دیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا؟
انھوں نے کہا: جو کچھ تم نے دیکھا اس کے علاوہ تو میں کچھ بھی نھیں کرتا۔
میں(اجازت لے کر) چلنے لگا’ تو انھوں نے مجھے پکارا’ اورکھا: جو تم نے دیکھا’ اس کے علاوہ تو کچھ نھیں ـ مگر ہاں’ میں کسی مسلمان کے لیے اپنے دل میں کوئی برائی اور میل نھیں رکھتا’
نہ میں کسی سے’ اس پر جو اسے اللہ نے دیا ہے’ حسد کرتا ہوں ــ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نےکھا: بس یھی وہ کمال ہے جو آپ کو حاصل ہے۔
نتیجہ:
ہر مسلمان بھائی کی طرف سے سینہ صاف رکھنا’ کوئی عداوت’ کوئی کدورت‘ یا برائی دل میں نہ رکھنا۔۔۔۔۔۔یہ اتنا اونچا عمل ہے کہ اس پر تین مرتبہ رحمت عالم(ص) سے جنت کی بشارت پائی۔